حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
حاصل تھی، اس وقت ان جیسی جامع العلوم، حامل اخلاق فاضلہ اور معروف و مقبول شخصیت انھیں کی تھی اور متحدہ طور پر سب ہی کو اُن پر اعتماد تھا۔ ’’آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ‘‘ کی باضابطہ تشکیل اور ہندوستان کے تمام مسلمانوں کے اجتماع عظیم کی ساری کارروائی حکومت ہند تک بھی پہنچی، چنانچہ حکومت نے اس ’’متبنّٰی بل‘‘ کو سرد خانے میں ڈالدیا اور بالآخر ۱۹۷۸ء میں جنتا حکومت نے اسے واپس لے لیا تھا۔ ابھی اس تنظیم کے تعارف اور اسکے اغراض و مقاصد کو عام مسلمانوں تک پہنچانے کا عمل جاری تھا کہ ۱۹۷۵ء میں وزیر اعظم اندرا گاندھی نے ملک میں ایمر جنسی نافذ کردی اور تمام بڑے سیاسی و سماجی رہنمائوں کو جیل میں ڈال دیا گیا، جمہوری نظام معطل ہوگیا اور ہر فیصلہ بزورقوت نافذ کیاجانے لگا، خاص طور پر ’’تحدید نسل‘‘ کیلئے جبری نسبندی کا عمل شروع ہوگیا، عمل تولید کے فطری قانون پر رکاوٹیں کھڑی کر دی گئیں ، اور حکومت کے فیصلوں پر احتجاج کی ساری راہیں جبراً مسدود کردی گئیں ، یہ قانون بھی شریعت اسلامیہ کے خلاف تھا، مسلمانوں کے عائلی قوانین پر تنسیخ کا عمل تھا۔ اس لئے حضرت حکیم الاسلام ؒ کی قیادت اور جرأت مندانہ اقدام کے تحت اس پر آشوب اور سخت کٹھن مرحلے میں دہلی میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے مجلس عاملہ کا اجلاس منعقد ہوا اور تمام متوقع خطرات اور قید و بند کی صعوبتوں کے علی الرغم بورڈ نے حکومت کے اس فیصلے کی سخت مخالفت کی اور واضح کیا کہ مسلمانوں کیلئے قانون ضبط ولادت کے لئے جبری نس بندی قطعی قبول نہیں ہے، یہ ایک تاریخی نشست تھی اور تاریخ ساز فیصلہ جسے آج بھی تاریخ، مسلم پرسنل لا بورڈ کے نمایاں ترین خدمات اور کارنامے کے بطور محفوظ کئے ہوئے ہے۔ پھر ۱۹۷۸ء میں الٰہ آباد ہائی کورٹ کے لکھنؤ بنچ نے مساجد و مقابر کو ایکوائر کرنے کے سلسلے میں ایک ایسا فیصلہ صادر کردیا جو نہایت سنگین نتائج کا حامل تھا، جس کے مطابق حکومت مساجد و مقابر کی ملکیت کبھی بھی سلب کر سکتی تھی، بورڈ نے اسکے خلاف پورے ملک میں تحریک چلائی ، اس جدوجہد کے نتیجے میں یوپی اور راجستھان نے ایکوائر کے احکام واپس لے لئے۔ پھر ۱۹۸۰ء کو اوقاف کی جائیدادوں پر حکومت کی جانب سے ٹیکس عائد کرنے کے احکامات جاری ہوئے، مسلم پرسنل لاء بورڈ نے اس کی سخت مخالفت کی اور اوقاف کی جائدادوں کو ٹیکس سے مستثنیٰ کروانے میں بورڈ کامیاب رہا۔ ۱۷؍جولائی ۱۹۸۳ء کو بورڈ کے بانی و محرک و قائد اوّل حکیم الاسلام حضرت مولانا محمد طیب علیہ الرحمہ کا