حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
دارالعلوم دیوبند ندوہ کا اور علی گڑھ کی خصو صیا ت کا ذکر کیا ہے۔ سیا ست میں بھی ان کا طرز عمل انتہا پسندی کا کبھی نہیں رہا ،وہ دارالعلوم کے مصا لح کو پیش نظر رکھتے تھے ایمر جنسی کے زما نہ میں ان کے ایک بیان سے کچھ لو گوں نے یہ نتیجہ نکا لا کہ وہ فیملی پلا ننگ کے مو افق ہو گئے ہیں ، حالانکہ ایسا نہیں تھا ان کے بیان کا خلا صہ یہ تھا کہ کسی مسئلہ میں جائز اور نا جا ئز کا فتویٰ دینا دارالعلوم کے دارالافتاء کا کا م ہے اور وہ فتویٰ دے چکا کہ یہ جا ئز نہیں ، البتہ یہ مسئلہ چو نکہ نیا ہے اس لئے اس پر علما ء کو غو ر کر نا چا ہئے کہ اس کی کچھ صو رتیں بعض حالات میں مبا ح ہو سکتی ہیں یا نہیں ؟ظاہر ہے کہ اس میں کو ئی اعتراض کی با ت نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو علمی و دینی حیثیت کے سا تھ دنیا وی و جا ہت سے بھی نو ازا تھا اسی وجہ سے ان کے گھر او ر معا شرتی زندگی میں جو رکھا ئو تھا وہ بھی بہت کم سو اد لو گوں کی نظروں میں کھٹکتا او ر وہ اس کو ان کا سب سے بڑا عیب بنا کر پیش کر تے تھے۔ کو ر بختا بآ رزد خوا ہند مقبلا ں راز وال نعمت وجا ہ بہر حال دارالعلوم میں تعلیم ہو رہی ہے اور ہو تی رہے گی او رنظر و انتظام چل رہا ہے او ر چلتا رہے گا مگر ان کی ذات سے جو اس کو دینی وعلمی وقار حا صل ہو ا تھا وہ آسانی سے پورا نہیں ہو گا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ حضرت حکیم الاسلامؒ کو اعلیٰ علیین میں جگہ عنا یت فر مائے اور ملک کی امانت دارالعلوم کو ان کا نعم البدل عطا فر ما ئے اور اخلا ص وللّٰہیت جو اس ادارہ کی سب سے بڑ ی خصو صیت تھی اس کے کا ر کنوں اساتذہ اور طلبہ کے سینوں میں پھر سے جا گزیں کر دے۔ ……v……