حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
نائب مہتمم دارالعلوم دیوبند کو اور علم وعرفان زہد واتقاء اور فضل وکمال کے پیکر جمال کے ساتھ حکیم الامت حضرت اقدس مولانا شاہ اشرف علی تھانوی ؒ کو دیکھا ہے،تو میرا دل اس پر یقین رکھتاہے کہ انشا ء اللہ وہ عنداللہ حانث نہیں ہوگا‘‘۔ حضرت مولانا عطاء اللہ شاہ صاحبؒ کے اس یقین کی تائید حضرت حکیم الاسلام قدس سرہٗ کے شیخ، شیخ العالم حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانویؒ کے اس عرفانی قول وعمل سے بھی ہوتی ہے کہ حضرت تھانویؒ کے مرضِ وفات میں وفات سے دو روز قبل حضرت حکیم الاسلامؒ بغرض عیادت حسب معمول تھانہ بھون تشریف لے گئے اور حضرت حکیم الاسلامؒ کی تشریف آوری پر شدت علالت کی اس حالت میں حضرت تھانویؒ فرمایا کرتے تھے کہ آپ کے آنے سے مجھے علالت میں خفت، بدن میں قوت اور روح میں بشاشت بڑھتی ہوئی محسوس ہوتی ہے۔ دوسرے روز حضرت حکیم الاسلامؒ نے ایک روزبعد دارالعلوم دیوبند میں مجلس ِ شوریٰ کے اجلاس کی وجہ سے واپسی کا ارادہ حضرت سے ظاہر فرمایا، اور بعد فجر واپسی کی اجازت خواہی کے لیے حضرت کے دولت کدہ پر تشریف لے گئے۔ جہاں مولانا شبیر علی صاحب بھی تشریف رکھتے تھے،حضرت مہتمم صاحب ؒ نے عرض کیا کہ حضرت آپ کے پاس سے جانے کو جی تو نہیں چاہتا لیکن کل مجلس ِ شوریٰ ہے اس کی وجہ سے جانا بھی ضروری ہے،اس لیے میں بطیب خاطر نہیں بلکہ بضیق خاطر واپسی کی اجازت لینے کے لیے حاضر ہوا ہوں ، یہ سن کر حضرتؒ نے قریب آنے کا اشارہ فرمایا۔ اور فرمایا کہ مجلس ِ شوریٰ کی وجہ سے جانا بھی ضروری ہے، گو میرا دل بھی آپ کو واپسی کی اجازت دینے کے لیے نہیں چاہ رہا ہے،اور پھر حضرت حکیم الاسلام کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے کر چوما، پھر آنکھوں سے لگایا،پھر سرپررکھا جس سے حکیم الاسلام غیر معمولی طور پر محجوب بھی ہورہے تھے اور آبدیدہ بھی۔ پھر حضرت تھانویؒ نے آبدیدہ ہوکر فرمایا کہ میرا وقت اخیر ہے۔ یہ ہاتھ میں نے اس لیے چوما اور قلب ودماغ پر لگایا کہ اس ہاتھ کے لگانے سے مجھے حضرت اقدس نانوتویؒ حضرت مولانا محمد احمد ؒ حضرت شیخ الہندؒ حضرت گنگوہیؒ اور جماعت کے تمام بزرگوں کی جامع نسبتوں کی برکات اورغیر معمولی سکینت قلب حاصل ہوئی اللہ رب العزت نے آپ کی ذات میں ان تمام نسبتوں کو جمع فرمادیا ہے اوراس وقت جو بھی حضرات وہاں موجود تھے سب پر گریہ طاری تھا۔ حضرت حکیم الاسلام ؒ اس واقعہ کو بیان فرماتے وقت آبدیدہ ہوکر فرمایا کرتے تھے کہ حضرت اقدس تھانویؒ کے اس مشفقانہ عمل کو میں اپنے لیے عظیم سعادت، عظیم شہادت اور وسیلہ ٔ مغفرت سمجھتا ہوں ۔