حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
حلیم الطبع! آپ نے ٹھیک ہی کیا۔ آخر آپ کب تک ان حالات میں ہمارے درمیان رہتے۔ صبر وتحمل کی بھی ایک حد ہوتی ہے اور جذبات ، ضبط وبرداشت بھی لامتناہی نہیں ہوتے حلم وبُردباری کے پیالے کو ایک دن چھلکنا ہی تھا وہ چھلکا اور آپ نے رخت ِ سفر باندھ لیا۔ فروغِ بزم! آپ کیا تشریف لے گئے، پوری محفل بے نور اور بے رونق ہوگئی دانش وحکمت کا قصر درخشاں شب گزیدہ ہے او راندھیروں کی آماجگاہ بناہوا ہے۔ وہ عزت وآبرو داستانِ پارینہ بن گئی۔ جو آپ کی رہین منت تھی۔ عظمت وقار اور تفوق وبرتری کا وہ شاندار محل زمین بوس ہوگیا جو آپ کے دم قدم سے سرفراز تھا۔ آپ کی شان تو وہ تھی کہ جب آپ کسی علاقے کا سفر فرماتے تو یوں محسوس ہوتا جیسے کوئی فرمانروا اپنی قلم روکادورہ کررہاہے۔ او رآپ کے بعد اب نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہیع پھرتے ہیں میرؔ خوار کوئی پوچھتانہیں علوم ومعارف کا لہلہاتا چمن خزاں رسیدہ ہے اور اپنے بوڑھے مالی کو رورہا ہے خوب صورت روشیں پامال اور دل کش کیاریاں خاک بسر ہیں ۔ پتہ پتہ سوگوار اور ڈالی ڈالی بے قرار ہے، ہر غنچہ گریاں اور ہر پھول ماتم کناں ہے۔ گوشے گوشے سے سسکیوں کی آوازیں آرہی ہیں ۔ آہوں کا دھواں اٹھ رہاہے اور پوری فضا پر غبار الم چھاتاچلاجارہاہے۔ لطیف المزاج! اب آپ دور پہنچ گئے ناروا گستاخیوں اور بے جا جسارتوں سے بہت دور، ظالمانہ حملوں اور سنگ دلانہ یورشوں سے بہت پرے حاسدوں اور معاندوں کی رسائی اب آپ کے حریم ِ ناز تک نہیں ہوسکتی۔ اب آپ اطمینان وسکون کے ساتھ سو رہے ہیں اور دائمی راحت وآرام کے مزے لوٹ رہے ہیں ۔ مبارک ہو آپ کو بستر ِ گل اور پھولوں کی سیج۔ مبارک ہو آپ کو نومۃ العروس اور سکھ کی نیند، لیکن خدارا یہ بتائیے کہ آپ کے پسماندگان خصوصاً مولانا محمد سالم، مولانا محمد اسلم، مولانا محمد اعظم اور ہزاروں عقیدت مندوں اور ارادت مندوں کے سینوں میں آپ کے اس طرح چلے جانے سے حسرت ویاس کا جو گہرا داغ اور کاری زخم لگاوہ کیسے مٹے گا، وہ کیسے مٹے گا، وہ کیسے مٹے گا؟ ارحم الراحمین! حضرت حکیم الاسلام ؒ کو پوری ملت ِ اسلامیہ کی طرف سے بہترین جزا عطا فرما! ان کے درجات ومراتب کو بلند سے بلند فرما اور انھیں جنت الفردوس کا اعلیٰ مقام نصیب فرما۔ آمین؎ آسماں اس کی لحد پر شبنم افشانی کرے سبزئہ نورستہ اس گھر کی نگہبانی کرے ……v……