حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
ہوتا ہے کہ شاعر نے گو غزلیں نہیں کہی ہیں لیکن غزل گوئی پر پوری قدرت حاصل تھی۔ چند اشعار آپ بھی سماعت فرمالیں تو دل میں گدگدی اور آنکھوں میں چمک پیدا ہوجائے۔ یوں تو پوری کہانی سننے اور پڑھنے کے لائق، آمد ہی آمد، آورد کا کہیں نام و نشان نہیں ۔ ہر شعر میں محاسن شعری کا حسن اور ہر شعر میں واقعیت کی کشش، مبالغہ آرائی کو راہ ہی نہیں مل سکی اور شاعر کا کمال یہی ہے کہ اس نے واقعیت کو پرکشش بنا دیا ہے، مبالغہ آرائی وہ شعراء کریں جو اس کے بغیر جولاں گہ شاعری میں نہیں اتر سکتے، حکیم الاسلامؒ نے میدانِ شعرو ادب کو ایک نئی سمت عطا کی ہے اور نیا رجحان پیش کیا ہے، نظامی گنجوی کا فارمولہ ’’احسن اوست اکتب اوست‘‘ سر پٹختا ہوا نظر آرہا ہے اور حکیم الاسلامؒ کی شاعری آنکھ دکھا رہی ہے تو لیجئے آنکھ کے چند اشعار پر آنکھ جماہی دیجئے۔ ہو کھلی آنکھ تو اس سے ہے ظہور عیاں اور ہو بند تو ہے زیرِ نظر عالم خواب آنکھ کھل جائے جو بھرپور ہے بجلی دل پر نیم وا ہو تو بھری اس میں ہے مستیٔ شراب آنکھ نیچی ہو تو ہے نور حیا چشمہ اور اٹھ جائے تو ہے نار فروزاں کا عتاب آنکھ پھر جائے تو ہے شعلۂ نفرت کی بھڑک اور بھر آئے تو ہے بارش رحمت کا سحاب آنکھ ترچھی ہو تو پھٹ جائے فضاء پیشیں اور سیدھی ہو تو سیدھا ہے جہان اسباب آنکھ اگر امن پسند ہے تو ہے دل بھی آزاد آنکھ لڑ جائے تو پھر دل ہے گرفتار عذاب آگئی آنکھ تو کہتے ہیں کہ بیمار ہوئی اور نہ آئی تو سمجھتے ہیں صحیح اور صواب چشم حق بیں ہو تو ہے نافع دین و دنیا چشم بد بھی ہو تو دارین کا خسران و عذاب آنکھیں دو ہیں تو وہ ہیں کاشف الوان جہاں چار ہوجائیں تو ہیں سر محبت کا نقاب کشش و دفع کی نظریں ہیں نہم آنکھوں میں ہر کشش تار نظر، تیر نظر وجہ عذاب تیر اندازی نگاہوں سے ہے آنکھوں کا عمل آنکھ کے سارے ہی ایام ہیں یوم الاحزاب خبر مہر وفا لائے اگر تار نگاہ یہی ایام پھر ہوجاتے ہیں یوم حساب غرض آنکھوں کا کوئی رخ نہیں بے کار و قبیح ہو تو دنیا ہے، نہ ہو گر تو نہ ر ہے یوم حساب حضرت حکیم الاسلامؒ نے اسی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ ان کے وفور علم اور پرواز خیال نے آنکھ کے ایسے نظارے کرائے ہیں جو دیدہ وروں کے بھی خواب و خیال میں نہیں آتے۔ دیکھنا تو درکنار لیکن کہانی کا رنگ یہی ایک نہیں بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ کہاں ہفت رنگ اور قوس قزح ہے تو بے جا نہ ہوگا۔ اس ’’آنکھ کی کہانی‘‘ کا آغاز قدیم شعرا کی طرز پر حمد ونعت سے ہوا ہے۔ اس میں بھی شاعر نے خوب