حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
عربی اصول و قواعد کے لحاظ سے بھی اس میں خامی ہے یہی وجہ ہے کہ نہ قرآن میں یہ کلمہ اس شکل میں پایا جاتا ہے اور نہ پورے ذخیرۂ احادیث میں یہاں تک کہ کسی صحابی کے قول سے بھی یہ ثابت نہیں بلکہ اس کلمہ میں نہ عربیت ہے اور نہ شریعت بلکہ ایک ذہنی اختراع اور بدعت ہے جس سے اسلام نے روکا ہے۔ ’’البدعۃ ضلالۃ و کل ضلالۃٍ فی النار‘‘ کسی زمانہ میں آریوں نے مسلمانوں پر یہ اعتراض کیا تھا، یہ وہ زمانہ تھا جب ہندوستان پر انگریزوں نے قبضہ کے بعد مسلمانوں پر دو محاذ سے آریہ سماجی مسلمانوں پر اعتراضات کے زہریلے تیر برسا رہے تھے، اسی زمانہ میں آریوں کے مسموم ذہن نے یہ اعتراض پیدا کیا تھا لیکن اب کی بار یہ کھلے دشمن کی طرف سے نہیں بلکہ عبداللہ بن ابی کے سلسلۂ نسب کے کسی فرد نے یہ سوال اٹھایا تھا اس لئے یہ اور بھی خطرناک تھا۔ یہ کتاب حضرت حضرت حکیم الاسلامؒ نے اسی اعتراض کے جواب میں لکھی ہے اور حق یہ ہے کہ حق ادا کر دیا۔ آپ نے گفتگو اس کلمہ کے مادہ سے شروع کی اور بتایا کہ اس کا اصل ماخذ کیا ہے، آپ نے اس کلمہ کے دونوں جزوں کو قرآن کی متعدد آیتوں سے نکال کر پیش کیا کچھ آیتوں میں جزئِ اول ہے اور کچھ آیتوں میں جزئِ ثانی موجود ہے، اس طرح دونوں اجزا قرآن میں موجود ہیں ، اب سوال یہ رہ جاتا ہے کہ اس کلمہ کی موجودہ ہیئت ترکیبی اور جمع و ترتیب اور دو آیتوں کو ملا کر پڑھنے اور انہیں ایک جگہ جمع کرکے ایک کلمہ کہنے کا مسئلہ ہے۔ اس کو قرآن کے اطلاق سے ثابت کیا ہے اور کہا ہے کہ آیاتِ قرآنی کے سلسلہ میں اتصال، انفراد، استقلال، عدم استقلال، اضافہ، عدمِ اضافہ، اجتماع، نوشت و خواند اسی طرح کے اور بہت سے احوال اور تقدیریں جو اس کلمہ کو اد اکرتے وقت اس کے ساتھ جمع ہوسکتی ہیں ان سب کے بارے میں قرآن مطلق ہے یعنی اس نے اس قسم کی صورتوں میں سے کسی نہ کسی صورت کو متعین کرکے دوسری صورتوں کی نفی کی ہے اور نہ ان صورتوں میں سے کسی خاص صورت پر زور دے کر اسے حصر کے ساتھ متعین کیاہے جس سے دوسری صورتوں پر قید و بنداور پابندی عائد ہوجاتی ہو بلکہ یہ سب صورتیں مساوی طور پر اس کے اطلاق کے تحت آجاتی ہیں اس لئے اصول تفسیر اور عام اصول شرعیہ کی رو سے یہ تمام تقدیریں اور صورتیں اس اطلاع کی وجہ سے نہ صرف جائز ہی رہیں گی بلکہ اس اطلاق قرآنی کا ایک حال اور ایک مصداق بن کر قرآن کی مراد ثابت ہوں گی، جن پر حسب تصریحات اصول قرآن کی دلالت مانی جائے گی اور یہ سب احوال مدلولات قرآن ثابت ہوں گے۔ انہیں احوال میں سے ایک حال ان دونوں آیتوں کو ملا کر پڑھنے کا بھی ہے تویقینا وہ بھی مدلول قرآن ہی مانا جائے گا، اسی طرح کلمہ طیبہ کی ہیئت ترکیبی قرآن کی دلالت سے جائز اور