حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
بعد سے جب بھی اسلام کے خلاف کوئی فتنہ اٹھا، علماء دیوبند اس کا مقابلہ کرنے میں پیش پیش رہے، اس ملک میں ہندو احیاء پسندی کی تحریک اٹھی، عیسائی مبلغین ملک کی گلیوں اور کوچوں میں لوگوں کو دعوت ارتداد دینے لگے، انگریزوں کی مدد سے قادیانیت کے فتنہ نے ایک سیل بلاخیز کی طرح اپنے بال و پر پھیلائے، الحاد اور نیچریت ایک طوفان بن کر نئی نسلوں کے دل و دماغ پر چھانے لگی اشتراکیت اور کمیونزم نے علمی لباس پہن کر اور اسلامی لبادہ اڑھ کر مسلمانوں کو متاثر کرنا شروع کیا، انکار حدیث کا فتنہ ایک زبردست علمی یلغار کے ساتھ اٹھا اور قانون شریعت کی معقولیت، فطرت انسانی سے اس کی ہم آہنگی اور موجودہ دور میں اس کی نافعیت پر سوالیہ نشانات اٹھائے گئے، خود رسول اللہ Bکی سیرت مبارکہ پر حرف گیری کی گئی ان فتنوں کے مقابلہ کے لئے جو لوگ اٹھے، یا جنہوں نے اس کاروانِ تحفظ دین کی سالاری کی وہ یا تو علماء دیوبند تھے، یا وہ لوگ جو دیوبند کی فکر سے متاثر تھے۔ دین پر استقامت اور حمیت ایمانی کا امتزاج اور اس کے ساتھ ساتھ اسلام کی ایسی ترجمانی جو دل و دماغ دونوں کو متاثر کرتی ہو، علماء دیوبند کا مزاج رہا ہے اور آج بھی اس بات کی ضرورت ہے کہ ہماری توجہ فروعی اورداخلی اختلافات سے زیادہ دفاعِ اسلام پر ہو، کیوں کہ فروعی اختلافات میں الجھ جانے والے لوگ اکثر خارجی فتنوں کی طرف توجہ نہیں کر پاتے، یہی فکر دیوبند کے سرخیل حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ کی زندگی کا پیغام ہے، یہی مکتب دیوبند کے بانی و مؤسس حضرت مولانا محمد قاسم نانوتویؒ کی کوششوں کا اصل ہدف رہا ہے اور یہی حکیم الاسلام حضرت مولانا محمد طیب صاحبؒ کی زندگی کی اصل دعوت ہے۔ …………………………………………… (۱)حضرت مولانا محمد طیب قاسمیؒ، اسلام کا اخلاقی نظام، ص:۶۷ (۲)ایضاً، ص:۱۷۳ (۳)ایضاً، ص:۱۹۹ (۴) حضرت مولانا محمدطیب قاسمیؒ، مقالاتِ طیبؒ، ص:۱۸ (۵)ایضاًص:۳۴ (۶)ایضاًص:۶۸ ……v……