کتاب الجنائز |
|
عِلْمَ.فَقَالَ: يَا رَبِّ,كَيْفَ يَكُونُ هَذَا لَهُمْ, وَلَا حِلْمَ وَلَا عِلْمَ؟ قَالَ: أُعْطِيهِمْ مِنْ حِلْمِي وَعِلْمِي۔(شعب الایمان:9480)اولاد کے مَرنے پر صبر کے فضائل: دوزخ سے حفاظت: حضرت ابوہریرہ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا :جس مسلمان کے تین بچے اللہ کو پیارے ہو جائیں وہ دوزخ میں داخل نہیں ہو گا ہاں! صرف قسم پوری کرنے کے لئے(یعنی پل صراط کے اوپر سے گزرے گا جوکہ جہنم کے اوپرقائم ہوگا)۔عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:«لاَ يَمُوتُ لِمُسْلِمٍ ثَلاَثَةٌ مِنَ الوَلَدِ، فَيَلِجَ النَّارَ، إِلَّا تَحِلَّةَ القَسَمِ»۔(بخاری:1251) حضرت ابوسعید کہتے ہیں کہ (ایک دن) ایک عورت رسول کریم ﷺکی خدمت اقدس میں حاضر ہو کر عرض کرنے لگی: یا رسول اللہ! مردوں نے تو آپ (ﷺ) کے مقدس ارشادات سے استفادہ کیا اب آپ ایک دن ہمارے لئے بھی مقرر کر دیجئے تاکہ ہم اس دن آپ کی خدمت میں حاضر ہو جائیں اور آپ ہمیں بھی وہ باتیں بتائیں جو اللہ نے کو بتائیں ہیں۔ آپ ﷺنے فرمایا : اچھا !تم عورتیں فلاں دن اور فلاں جگہ جمع ہو جانا، چنانچہ جب آپ ﷺ کے ارشاد کے مطابق عوتیں جمع ہو گئیں تو رسول کریم ﷺ ان کے پاس تشریف لائے اور آپ ﷺ نے وہ باتیں انہیں سکھائیں جو اللہ تعالیٰ نے آپ کو سکھائی تھیں پھر آپ نے (یہ بھی فرمایا) کہ تم میں سے جس نے اپنی اولاد میں سے تین اولاد(خواہ لڑکے ہوں یا لڑکیاں)بھیج دیے ہوں (یعنی اس کے تین بچے مر گئے ہوں) تو وہ بچے اس کے لئے آگ سے پردہ ہو جائیں گے (یعنی اسے دوزخ میں نہ جانے دیں گے) ان میں سے ایک عورت نے دو مرتبہ یہ سوال کیا کہ : یا رسول