کتاب الجنائز |
|
غسل کون دے ؟ بہتر یہ ہے کہ میت کو اُس کا کوئی قریبی رشتہ دارغسل دے ، اور اگر وہ میسر نہ ہوں تو کسی دین دار شخص سےغسل دلاناچاہئے۔ (تسہیل بہشتی زیور : 1/368) حضرت عائشہ صدیقہسے نبی کریمﷺکا یہ اِرشاد مَروی ہے: تم میں سے جو میت کے سب سے زیادہ قریب ہو اُسے چاہیئے کہ میّت کو غسل دےبشرطیکہ وہ غسل دینا جانتا ہو، پس اگر وہ نہیں جانتا تو تم جس کے بارے میں یہ جانتے ہو کہ اُسے تقویٰ اور امانت داری میں سے کچھ نہ کچھ حصہ ملا ہے اُسے چاہیئے کہ غسل دے۔لِيَلِهِ أَقْرَبُكُمْ مِنْهُ إِنْ كَانَ يَعْلَمُ، فَإِنْ كَانَ لَا يَعْلَمُ فَمَنْ تَرَوْنَ أَنَّ عِنْدَهُ حَظًّا مِنْ وَرَعٍ وَأَمَانَةٍ۔(مسند احمد:24881) حضرت عبد اللہ بن عمرنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:چاہیئے کہ تمہارے مُردوں کو تم میں سے وہ لوگ غسل دیں جو تم میں مامون اور امانت دار لوگ ہیں (تاکہ وہ میت کو نہلاتے ہوئے اگر کسی عیب پر مطلع ہوں تو اُسے ظاہر نہ کریں)۔«لِيُغَسِّلْ مَوْتَاكُمُ الْمَأْمُونُونَ»۔(ابن ماجہ:1461)غسل اور صلوۃ کے اعتبار سے میت کے مراتب: میت کو کبھی غسل بھی دیا جاتا ہے اور اُس کی نمازِ جنازہ بھی پڑھی جاتی ہے ،کبھی دونوں کام نہیں کیے جاتے اور کبھی ایک کیا جاتا ہے اور دوسرا نہیں ، پس اِس طرح کُل چار صورتیں بن جاتی ہیں : نماز و غسل دونوں کام ہوں گے: مسلمان میت جوکہ شہید نہ ہو ۔ نماز و غسل دونوں کام نہیں ہوں گے: کافر میت جس کا کوئی مسلمان ولی نہ ہو ۔