کتاب الجنائز |
|
ہے۔«مَنِ اسْتَرْجَعَ عِنْدَ الْمُصِيبَةِ جَبَرَ اللهُ مُصِيبَتَهُ، وَأَحْسَنَ عُقْبَاهُ، وَجَعَلَ لَهُ خَلَفًا صَالِحًا يَرْضَاهُ»۔(طبرانی کبیر:13027)چوتھی فضیلت:مصیبت کا نعم البدل حاصل ہوتا ہے: حضرت اُمِّ سلمہفرماتی ہیں میں نے نبی کریمﷺسے سنا ،آپ اِرشاد فرمارہے تھے: کوئی مسلمان جسے کوئی مصیبت پہنچی ہو اور وہ اللہ تعالیٰ کے حکم کردہ الفاظ: ”اِنَّا لِلہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ“ کہے(اور یہ پڑھے) :” اَللَّهُمَّ أْجُرْنِي فِي مُصِيبَتِي، وَأخْلُفْ لِيْ خَيْرًا مِنْهَا “ ۔ترجمہ: ”اے اللہ ! مجھے میری مصیبت میں اجر عطاء فرمائیے اور مجھے اس سے بہترین بدل عطاء فرمائیے۔“ تو اللہ تعالیٰ اُسے نعم البدل عطاء فرمادیتے ہیں۔حضرت اُمِّ سلمہفرماتی ہیں: جب(میرے شوہر)حضرت ابوسلمہ کا انتقال ہوا تو میں نے سوچا کہ ابوسلمہ سے بہتر کون مسلمان ہوسکتا ہے ،کیونکہ وہ اوّلیں اُس گھرانے سے تعلّق رکھتے تھے جنہوں نے نبی کریمﷺکی جانب ہجرت کی تھے،لیکن پھر بھی میں نے یہ دعاء پڑھ لی،پس (اس کی برکت سے اللہ تعالیٰ نے مجھے بدلہ میں حضورﷺ(شوہر کی حیثیت سے)عطاء کیے۔عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:مَا مِنْ مُسْلِمٍ تُصِيبُهُ مُصِيبَةٌ، فَيَقُولُ مَا أَمَرَهُ اللهُ: {إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ}،اللهُمَّ أْجُرْنِي فِي مُصِيبَتِي، وَأَخْلِفْ لِي خَيْرًا مِنْهَا، إِلَّا أَخْلَفَ اللهُ لَهُ خَيْرًا مِنْهَا، قَالَتْ: فَلَمَّا مَاتَ أَبُو سَلَمَةَ، قُلْتُ: أَيُّ الْمُسْلِمِينَ خَيْرٌ مِنْ أَبِي سَلَمَةَ؟ أَوَّلُ بَيْتٍ هَاجَرَ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ إِنِّي قُلْتُهَا، فَأَخْلَفَ اللهُ لِي رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔(مسلم :918)پانچویں فضیلت :مصیبت پر اجر ملتا ہے : حضرت اُمِّ سلمہ نبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتی ہیں : کوئی بندہ جسے کوئی مصیبت پہنچی ہو اور وہ : ”اِنَّا لِلہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ“ کہے(اور یہ پڑھے) :” اَللَّهُمَّ أْجُرْنِي فِي مُصِيبَتِي، وَأخْلُفْ لِيْ خَيْرًا