کتاب الجنائز |
|
حضرت معقل بن یسارنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں : اپنے مرنے والوں(جو مرنے کے قریب ہوں اُن پر)سورۂ یٰسٓ پڑھا کرو۔عَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اقْرَءُوا يس عَلَى مَوْتَاكُمْ»۔(ابوداؤد:3121)(ابن ماجہ:1448) حضرت ابودرداء اور حضرت ابوذرسے مروی ہے: جس شخص کا انتقال ہورہا ہو اور اُس کے قریب سورۂ یٰسٓ پڑھی جائے تو اللہ تعالیٰ اُس پر موت کو آسان کردیتے ہیں۔مَا مِنْ مَيّتٍ يَمُوتُ فَيُقْرَأُ عِنْدَهُ سُوْرةُ يس إِلَّا هَوَّنَ اللهُ عَلَيْهِ۔(کنز العمال:42186)(مرقاۃ :3/1169)(تفسیر قرطبی:4/298)﴿پانچواں حکم : نیک اور صالح لوگوں کا قریب ہونا﴾ قریب الموت شخص کے قریب اگر نیک اور صلحاء قریب ہوں تو بہتر ہے ،کیونکہ ایک تو اُن کی برکت سے حسنِ خاتمہ کی اُمید ہوتی ہے،دوسرا یہ کہ وہ دوسروں کے مقابلے میں سنت کے مطابق تلقین وغیرہ کا زیادہ اہتمام کرسکتے ہیں۔ (فتاوی ہندیہ : 1/157)﴿چھٹا حکم : دنیا کی باتیں نہ کی جائیں ﴾ اُس وقت میت سے دنیا کی ایسی باتیں نہیں کرنا چاہئے کہ جس سے اُس کا دل دنیا کی طرف مائل ہوجائے ، کیونکہ یہ وقت دنیا سے جدائی اور اللہ تعالیٰ کی درگاہ میں حاضری کا وقت ہے ۔ ایسے کام یا ایسی باتیں کرنی چاہیئے جس سے اُن کا دل دنیا سے پھر کر اللہ تعالیٰ کی جانب مائل ہوجائے۔(تسہیل بہشتی زیور : 1/366)﴿موت کے بعدکے احکام﴾ جب روح نکل جائے تو مندرجہ ذیل کاموں کا اہتمام کرنا چاہیئے :