کتاب الجنائز |
|
کرو) اور ایک ایک قبر میں دو دو تین تین کو دفن کرو اور ان میں آگے (یعنی قبلہ کی طرف) اسے رکھو جسے قرآن زیادہ اچھا یاد تھا۔احْفِرُوا، وَأَوْسِعُوا، وَأَحْسِنُوا، وَادْفِنُوا الِاثْنَيْنِ وَالثَّلَاثَةَ فِي قَبْرٍ وَاحِدٍ، وَقَدِّمُوا أَكْثَرَهُمْ قُرْآنًا۔(ترمذی:1713)قبر کی قسمیں : قبر کی دو قسمیں ہیں : (1)لحد ۔ اس کو بغلی بھی کہتے ہیں ۔ (2)شَق ۔ اس کو صندوقی بھی کہتے ہیں ۔ لحد : پوری قبر کھودی جائے اور پھر اس کے اندر قبلہ کی طرف ایک گڑھا قبر کی لمبائی کے برابر کھودا جائے ۔ شق: قبر کھودنے کے بعد اُس کے درمیان میں نہر کی طرح ایک گڑھا میت کے رکھنے کے لئے کھودا جائے ۔ پہلی قسم لحدافضل ہے ، البتہ زمین اگر نرم ہو ، لحدبنانا ممکن نہ ہو تو قبر شق بنائیں گے۔(عمدۃ الفقہ : 2/529)نبی کریمﷺکیلئے کون سی قبر کھودی گئی تھی: حضرت عروہ بن زبیر فرماتے ہیں کہ مدینہ میں دو شخص تھے (جو قبریں کھودا کرتے تھے) ان میں سے ایک شخص (حضرت ابوطلحہ انصاری) تو بغلی قبر کھودا کرتے تھے اور دوسرے شخص (حضرت ابوعبیدہ بن الجراح) بغلی قبر نہیں کھودتے تھے (بلکہ صندوقی قبر کھودا کرتے تھے) چنانچہ (آنحضرت ﷺ کا جب وصال ہوا تو) تو حضرات صحابہ کرام نے (متفقہ طور پر) یہ کہا کہ ان دونوں میں سے جو پہلے آجائے وہی قبر کھودے (یعنی اگر ابوطلحہ پہلے آ گئے تو بغلی قبر کھودیں اور اگر ابوعبیدہ پہلے آ جائیں تو صندوقی قبر کھودیں) آخرکار بغلی قبر کھودنے والے شخص (پہلے) آ گئے اور انہوں نے رسول کریمﷺ کے لئے بغلی قبر کھودی۔عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ قَالَ: كَانَ بِالْمَدِينَةِ رَجُلَانِ أَحَدُهُمَا يَلْحَدُ وَالْآخَرُ لَا