کتاب الجنائز |
|
﴿احادیثِ طیّبہ کی روشنی میں عیادت کے فضائل﴾ پہلی فضیلت :عیادت کرنے والا جنت کی میوہ خوری میں ہوتا ہے: حضرت ثوبان جوکہ نبی کریمﷺکے آزاد کردہ غلام ہیں ،فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺنے اِرشاد فرمایا: بے شک مسلمان جب اپنے کسی مسلمان بھائی کی عیادت کرتا ہےتو وہ مستقل جنّت کی میوہ خوری میں(مصروف)رہتا ہےیہاں تک کہ وہ (عیادت سے)واپس آجائے۔إِنَّ الْمُسْلِمَ إِذَا عَادَ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ لَمْ يَزَلْ فِي خُرْفَةِ الْجَنَّةِ حَتَّى يَرْجِعَ۔(مسلم:2568)خُرْفَةٌ:چنا ہوا میوہ۔(مصباح اللغات) ایک اور روایت میں ہے: جو اپنے مسلمان بھائی کے پاس عیادت کی غرض سے آئے تو وہ جنت کی میوہ خوری میں ہوتا ہے۔مَنْ أَتَى أَخَاهُ الْمُسْلِمَ، عَائِدًا، مَشَى فِي خَِرَافَةِ الْجَنَّةِ۔(ابن ماجہ:1442)دوسری فضیلت:عیادت کرنے والے کو حدیثِ قدسی میں اللہ تعالیٰ کی عیادت کے برابر قرار دیا ہے: کسی شخص کی عیادت کرنا ایسا ہے جیسےبذاتِ خود اللہ تعالیٰ کی عیادت کرنا ، اللہ تعالیٰ اگرچہ ہر بیماری سے پاک ہیں،اُسے کوئی بیماری و تکلیف ہر گز ہرگز لاحق نہیں ہوسکتی،لیکن یہ مسلمان کی عیادت کی بہت بڑی فضیلت ہے کہ ایک حدیثِ قدسی میں اللہ تعالیٰ نے اس عظیم عمل کو خود اپنی عیادت کے برابر قرار دیا ہے، چنانچہ حدیث میں ہے: حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ عزوجل قیامت کے دن فرمائے گا:اے ابن آدم! میں بیمار ہوا اور تو نے میری عیادت نہیں کی،وہ کہے گا :اے پروردگار! میں تیری عیادت کیسے کرتا حالانکہ تو تو رب العالمین ہے اللہ فرمائے گا کیا تو نہیں جانتا کہ میرا فلاں بندہ بیمار تھا اور تو نے اس کی