کتاب الجنائز |
|
کافر کی عیادت کا حکم : کافردو طرح کے ہیں: (1)عام کافرکی عیادت جائز ہے ۔(2)ملحد و زندیق کافرکی عیادت جائز نہیں ۔ عام کافروں کی عیادت کی جاسکتی ہے ،اس میں کوئی حرج نہیں ،خود نبی کریمﷺسے ثابت ہے ،ایک یہودی لڑکا جو نبی کریمﷺکی خدمت کیا کرتا تھا،وہ بیمار ہوگیاآپﷺاُس کی عیادت کیلئے تشریف لے گئے اور اُس کے سرہانے بیٹھ گئے ،آپﷺنے اُسے اِسلام لانے کیلئے کہا ،اُس نےاپنے والد جوکہ قریب ہی میں کھڑے تھےاُن کو(استفسار کی غرض سے)دیکھا،والد نے کہا :ابو القاسمﷺکا کہنا مان لو ،وہ لڑکا اِسلام لے آیا۔آپﷺوہاں سے یہ کہتے ہوئے نکلے: تمام تعریفیں اُس کیلئے ہیں جس نےاس کو آگ سے بچالیا۔كَانَ غُلاَمٌ يَهُودِيٌّ يَخْدُمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَرِضَ، فَأَتَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُهُ، فَقَعَدَ عِنْدَ رَأْسِهِ، فَقَالَ لَهُ: «أَسْلِمْ»، فَنَظَرَ إِلَى أَبِيهِ وَهُوَ عِنْدَهُ فَقَالَ لَهُ: أَطِعْ أَبَا القَاسِمِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَسْلَمَ، فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقُولُ: «الحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَنْقَذَهُ مِنَ النَّارِ»۔(بخاری:1356) اِسی طرح آپﷺکا اپنے چچا ابوطالب کی بیماری میں اُن کی عیادت کرنا بلکہ اُن کیلئے صحت یابی کی دعاء کرنا بھی ثابت ہے،چنانچہ روایت میں آتا ہے حضرت انسفرماتے ہیں کہ ابوطالب کی بیماری میں نبی کریمﷺنے اُن کی عیادت کی،ابوطالب نے کہا :اے میرے بھتیجے!اپنے اُس معبود سے جس کی تم عبادت کرتے ہو ،یہ درخواست کرو کہ وہ مجھے عافیت دیدے،حضورﷺنے دعاء مانگی: ”اللَّهُمَّ اشْفِ عَمِّي“ اے اللہ میرے چچا کو شفاء عطاء فرما۔(پس اِس دعاء کی برکت سے)ابوطالب اِس طرح (صحیح