کتاب الجنائز |
|
چوتھا عمل :کثرتِ دعاء کا اہتمام : بیماری کی حالت میں مریض کی دعاء مقبول ہوتی ہےلہٰذا ایسے وقت کو قیمتی سمجھتے ہوئے اپنے لئے اور کُل اُمّت کیلئے خوب دعاؤں کااہتمام کرنا چاہیئے ۔ حضرت انس بن مالکنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں کہ مریضوں کی عیادت کیا کرو اور اُن سے درخواست کیا کرو کہ وہ تمہارے حق میں دعاء کریں،اِس لئے کہ بیمار کی دعاء مقبول ہوتی ہے اور اُس کے گناہ معاف ہوتے ہیں۔عُودُوا الْمَرْضَى،وَمُرُوهُمْ فَلْيَدْعُوا لَكُمْ، فَإِنَّ دَعْوَةَ الْمَرِيضِ مُسْتَجَابَةٌ، وَذَنْبُهُ مَغْفُورٌ۔(طبرانی اوسط:6027) حضرت عمرفرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺنے اِرشاد فرمایا:جب تم مریض کے پاس جاؤ تو اُس سے درخواست کرو کہ وہ تمہارے لئے دعاء کرےاِس لئے کہ اُس کی دعاء فرشتوں کی دعاء کی طرح ہوتی ہے۔إِذَا دَخَلْتَ عَلَى مَرِيضٍ، فَمُرْهُ أَنْ يَدْعُوَ لَكَ؛فَإِنَّ دُعَاءَهُ كَدُعَاءِ الْمَلَائِكَةِ۔(ابن ماجہ:1441)پانچواں عمل:دعاءِ عافیت : دعاؤں میں بھی بطورِ خاص سب سے زیادہ اہم چیز عافیت مانگنا ہے،انسان کو ہر حال میں اللہ تعالیٰ سے عافیت کا خواہاں ہونا چاہیئے ،اور بیماری کی حالت میں تو اور بھی اِس دعاء کی کثرت کرنی چاہیئے : سیدنا انس روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے ایک مرتبہ ایسے شخص کی عیادت فرمائی جو بیماری سے چوزے کی طرح ہوگیا تھا، رسول اللہﷺ نے اس سے پوچھا: کیا تم کوئی خاص دعا یا اللہ سے سوال کیا کرتے تھے؟ اس نے عرض کیا ہاں! میں کہا کرتا تھااے اللہ! جو سزا تو مجھے