کتاب الجنائز |
|
﴿نواں حکم : تجہیز و تکفین میں جلدی کرنا﴾ نہلانے اور کفنانے میں جہاں تک ہوسکے جلدی کرنی چاہیئے ۔چنانچہ: بلا وجہ اس میں تاخیر درست نہیں ۔ کسی کے آنے کے انتظار میں کئی کئی دن رکھنا درست نہیں ۔ آبائی وطن پہنچانے کے لئے دیر کرنا درست نہیں ۔ جمعہ یا بڑے مجمع میں نماز پڑھانے کے لئے تاخیر کرنا درست نہیں ۔(احکامِ میت :42) حضرت علی فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺنے اُن کو یہ نصیحت فرمائی: اے علی! تین چیزوں کو مؤخر نہ کرو: ایک نماز کو جبکہ اُس کا وقت آجائے ،دوسراجنازہ جبکہ وہ حاضر ہوجائے اور تیسرا عورت کا نکاح جبکہ اُس کے کفو کا رشتہ مل جائے ۔يَا عَلِيُّ، ثَلَاثٌ لَا تُؤَخِّرْهَا: الصَّلَاةُ إِذَا آنَتْ، وَالْجَنَازَةُ إِذَا حَضَرَتْ، وَالأَيِّمُ إِذَا وَجَدْتَ لَهَا كُفْئًا۔(ترمذی:171) حضرت طلحہ بن براء بیمار ہوگئے ،نبی کریمﷺاُن کے پاس عیادت کیلئے تشریف لے گئے،آپﷺنے اِرشاد فرمایا: مجھے طلحہ کے بارے میں یہی خیال آرہا ہے کہ ان کی موت کا وقت آگیا ہے،لہٰذا تم لوگ (ان کے مرنے کے بعد)مجھے اطلاع کردینا،اور(ان کی تجہیز وتکفین اور تدفین میں)جلدی کرنا کیونکہ کسی مسلمان کی لاش کیلئے مناسب نہیں کہ اُسے اپنے گھر والوں کے درمیان روک کر رکھا جائے۔عَنِ الْحُصَيْنِ بْنِ وَحْوَحٍ، أَنَّ طَلْحَةَ بْنَ الْبَرَاءِ، مَرِضَ فَأَتَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُهُ، فَقَالَ: «إِنِّي لَا أَرَى طَلْحَةَ إِلَّا قَدْ حَدَثَ فِيهِ الْمَوْتُ فَآذِنُونِي بِهِ وَعَجِّلُوا فَإِنَّهُ، لَا يَنْبَغِي لِجِيفَةِ مُسْلِمٍ أَنْ تُحْبَسَ بَيْنَ ظَهْرَانَيْ أَهْلِهِ»۔(ابوداؤد:3159)