کتاب الجنائز |
|
شہید کی کرامات کے چند واقعات شہید کے مبارک جسد کی بھڑوں کے چھتے کے ذریعہ حفاظت: حضرت ابوہریرہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے دس صحابہ کی ایک جماعت کفار کی جاسوسی کے لئے بھیجی ،اس جماعت کا امیر عاصم بن عمر بن خطاب کے نانا عاصم بن ثابت انصاری کو بنایا اور جماعت روانہ ہو گئی ۔ جب یہ لوگ مقام ھداۃ پر پہنچے جو عسفان اور مکہ کے درمیان میں ہے تو قبیلہ ہذیل کی ایک شاخ بنو لحیان کو کسی نے خبر دے دی اور اس قبیلہ کے دو سو تیراندازوں کی جماعت ان کی تلاش میں نکلی ، یہ سب صحابہ کے نشانات قدم سے اندازہ لگاتے ہوئے چلتے چلتے آخر ایک ایسی جگہ پر پہنچ گئے جہاں صحابہ نے بیٹھ کر کھجوریں کھائی تھیں ‘ جو وہ مدینہ منورہ سے اپنے ساتھ لے کر چلے تھے ۔ پیچھا کرنے والوں نے کہا کہ یہ ( گٹھلیاں ) تو یثرب ( مدینہ ) کی ( کھجوروں کی ) ہیں اور پھر قدم کے نشانوں سے اندازہ کرتے ہوئے آگے بڑھنے لگے ۔ آخر عاصم اور ان کے ساتھیوں نے جب انہیں دیکھا توا ن سب نے ایک پہاڑ کی چوٹی پر پناہ لی ، مشرکین نے ان سے کہا کہ ہتھیار ڈال کر نیچے اتر آؤ ، تم سے ہمارا عہد و پیمان ہے کہ ہم کسی شخص کو بھی قتل نہیں کریں گے ۔ عاصم بن ثابت مہم کے امیر نے کہا کہ میں تو آج کسی صورت میں بھی ایک کافر کی پناہ میں نہیں اتروں گا ۔ اے اللہ ! ہماری حالت سے اپنے نبی کو مطلع کر دے ۔ اس پر ان کافروں نے تیر برسانے شروع کر دئیے اور عاصم اور سات دوسرے صحابہ کو شہید کر ڈالا باقی تین صحابی ان کے عہد و پیمان پر اتر آئے ، یہ خبیب انصاری ابن دثنہ اور ایک تیسرے صحابی (یعنی عبداللہ بن طارق بلوی ) تھے ۔ جب یہ صحابی ان کے قابو میں آ گئے تو انہوں نے اپنی کمانوں کے تانت