کتاب الجنائز |
|
ایک اور جگہ اِرشاد فرمایا: ﴿وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتًا بَلْ أَحْيَاءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ فَرِحِينَ بِمَا آتَاهُمُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ وَيَسْتَبْشِرُونَ بِالَّذِينَ لَمْ يَلْحَقُوا بِهِمْ مِنْ خَلْفِهِمْ أَلَّا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ يَسْتَبْشِرُونَ بِنِعْمَةٍ مِنَ اللَّهِ وَفَضْلٍ وَأَنَّ اللَّهَ لَا يُضِيعُ أَجْرَ الْمُؤْمِنِينَ﴾ جو لوگ اللہ کی راہ میں قتل کئے گئے ان کو مردہ نہ سمجھو بلکہ وہ تو زندہ ہیں اپنے پروردگار کے مقرب ہیں کھاتے پیتے ہیں وہ خوش ہیں اس چیز سے جو ان کو اللہ تعالی نے اپنے فضل سے عطاء فرمائی اور جو لوگ ان کے پاس نہیں پہنچے ان سے پیچھے رہ گئے ہیں ان کی بھی اس حالت پر وہ خوش ہوتےہیں کہ ان پر بھی کسی طرح کا خوف واقع ہونے والا نہیں اور نہ وہ مغموم ہوں گے وہ خوش ہوتے ہیں اللہ کی نعمت اور فضل سے اور اس بات سے کہ اللہ تعالی ایمان والوں کا اجر ضائع نہیں فرماتے ۔(آلِ عمران:169تا 171)دوسری فضیلت:شہادت ایک لذیذ موت ہے: دنیا میں مرنے کے مختلف طریقے ہیں جن کے ذریعہ اِنسان اِس جہانِ فانی سے دار البقاء کی طرف منتقل ہوجاتا ہے ، لیکن مرنے کے تمام طریقوں میں سب سے زیادہ لذیذ اور سعادت مندی کی بابرکت موت ”شہادت کی موت“ ہے : حضرت انس بن مالک سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا :کوئی شخص ایسا نہیں جس کا اللہ کے ہاں اجر وثواب ہو اور وہ دنیا کی طرف لوٹنے کو پسند کرتا ہو، اور نہ ہی کوئی اِس بات کو پسند کرتا ہے کہ دنیا اور جو کچھ اس میں ہے اس کا ہو جائے، سوائے شہید کے کیونکہ اُسے اِس بات کی تمنا ہوتی ہےکہ وہ دنیا میں واپس جائے پھر قتل کیا جائے بوجہ اس کے جو اس نے شہادت کی فضلیت دیکھی۔«مَا مِنْ نَفْسٍ تَمُوتُ، لَهَا