کتاب الجنائز |
|
اور جس نے اپنے کسی بھائی کیلئے قبر کھودی یہاں تک کہ اُسے قبر میں اُتار دیا تو اُس نےگویا کسی کو ایک مرتبہ قیامت تک کیلئے رہنے کیلئے گھر دیدیا۔مَنْ غَسَّلَ مَيِّتًا فَكَتَمَ عَلَيْهِ غُفِرَ لَهُ أَرْبَعِينَ كَبِيرَةً، وَمَنْ حَفَرَ لِأَخِيهِ قَبْرًا حَتَّى يَجُنَّهُ فَكَأَنَّمَا أَسْكَنَهُ مَسْكَنًا مَرَّةً حَتَّى يُبْعَثَ۔(طبرانی کبیر:929) جس نے میت کو غسل دیا اور اس کے عیب کو چھپایا(جو اس نے غسل دیتے وقت دیکھا ہو)اللہ تعالیٰ اُسے جنت کے سندس اور اِستبرق کا جوڑا پہنائیں گے،اور جس نے میت کیلئے قبر کھودی اور میت کو قبر میں اُتارا اُس کیلئےایسے گھر کی طرح اجر جاری کردیا جائے گا جس میں قیامت تک سکونت اختیار کی جائے(یعنی قیامت تک کیلئے کسی کو گھر دینے کے اجر کی طرح اجر دیا جائےگا)۔مَنْ غَسَّلَ مَيِّتًا فَكَتَمَ عَلَيْهِ غُفِرَ لَهُ أَرْبَعِينَ مَرَّةً، وَمَنْ كَفَّنَ مَيِّتًا كَسَاهُ اللَّهُ مِنَ السُّنْدُسِ، وَإِسْتَبْرَقِ الْجَنَّةِ، وَمَنْ حَفَرَ لِمَيِّتٍ قَبْرًا فَأَجَنَّهُ فِيهِ أُجْرِيَ لَهُ مِنَ الْأَجْرِ كَأَجْرِ مَسْكَنٍ أُسْكِنَهُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ۔(مستدرکِ حاکم:1307)قبر کی گہرائی ، لمبائی اور چوڑائی : ٭گہرائی : کم از کم میت کے نصفِ قد کے برابر اور پورے قد کے برابر ہو تو زیادہ بہتر ہے۔ ٭لمبائی : میت کے قد کے مطابق ۔ ٭چوڑائی : میت کے نصف قد کے برابر ۔ پس خلاصہ یہ ہے کہ قبر کم از کم میت کے نصفِ قد کے برابر لمبی اور چوڑی ہونی چاہیئے اور پورے ہی قد کے برابرہو تو زیادہ بہتر ہے ، اس سے زیادہ درست نہیں ۔ (احکامِ میت : 140) حضرت ہشام بن عامر راوی ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے غزوہ احد کے دن فرمایا : قبریں کھودو اور قبروں کو کشادہ و گہری کھودو اور انہیں اچھی بناؤ (یعنی قبروں کو ہموار بناؤ اور اندر سے کوڑا کرکٹ و مٹی وغیرہ صاف