کتاب الجنائز |
|
مغفرت کردی جاتی ہے اور اُسے والدین کے ساتھ حُسنِ سلوک کرنے والا لکھ دیا جاتا ہے ۔مَنْ زَارَ قَبْرَ أَبَوَيْهِ أَوْ أَحَدَهُمَا فِي كُلِّ جُمُعَةٍ غُفِرَ لَهُ وَكُتِبَ بَرًّا۔(شعب الایمان :7522) حکیم الاُمّت تھانوی فرماتے ہیں :بہتر یہ ہے کہ ہفتہ میں کم از کم ایک مرتبہ زیارت کی جائے اور اس میں بہتر یہ ہےوہ دن جمعہ کا ہو ۔(تسہیل بہشتی زیور:1/386) علّامہ شامینے حضرت محمّد بن واسعکے حوالے سے ذکر کیا ہے کہ : قبرستان کے مُردے جمعہ دن اور اُس سے ایک دن پہلے اور بعد میں (یعنی جمعرات اور ہفتہ کے دن )اپنی زیارت کیلئے آنے والوں کو جانتے ہیں ،پس حاصل یہ نکلا کہ جمعہ کے دن زیارت کرنا افضل ہے۔(رد المحتار:2/242)گویا اصل فضیلت جمعہ کی ہوئی اور اُس کی برکت سے ایک دن پہلے اور بعد میں بھی یہی فضیلت حاصل ہوتی ہے۔اولیاء و صلحاء کی قبور کی زیارت کے لئے سفر کرنا : جمہور علماء کرام کے نزدیک قبروں کی زیارت کیلئے سفر کرنا جائز ہے،بالخصوص جبکہ انبیاء کرام ،اولیاءِ دین ، اور صلحاء کی قبروں کی زیارت کیلئے سفر کیا جائے ،اِس لئے کہ زیارتِ قبور کی نصوص عام اور دلائل مطلق ہیں ،لہٰذا ان کو ناجائز کہنے کی کوئی وجہ نہیں ۔بعض شوافع ،علّامہ ابن تیمیہ اور اُن کے ہمنوا اصحاب نے” لاَ تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلَّا إِلَى ثَلاَثَةِ مَسَاجِدَ “ کی حدیث کو بنیاد بناکر قبروں کی زیارت کیلئے سفر کرنے کو ناجائز قرار دیا ہے۔(الموسوعۃا لفقہیۃ الکویتیۃ:24/89)(رد المحتار:2/242) عدمِ جواز کے قائلین اِس مسئلہ کو ”شدِّ رِحال“ کے عنوان سے ذکر کرتے ہیں ۔ ذیل میں اس مسئلہ کی تفصیل ملاحظہ فرمائیں :