کتاب الجنائز |
|
﴿پانچواں حکم : اللہ تعالیٰ سے ملاقات کو پسند کرنا ﴾ موت در اصل انسان کیلئے اپنے محبوب ِ حقیقی اللہ تبارک و تعالیٰ سے ملنے کا ذریعہ ہے ،اِس لئے ایک مؤمن کو اللہ تعالیٰ سے ملنے کے شوق میں موت بھی فطرۃً محبوب ہونی چاہیئے ۔ حضرت عبد اللہ بن عمرونبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں : مؤمن کا تحفہ موت ہے۔تُحْفَةُ الْمُؤْمِنِ الْمَوْتُ۔(مستدرکِ حاکم:7900) حضرت عبادہ بن صامت راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا :جو شخص اللہ تعالیٰ کی ملاقات کو پسند کرتا ہے اللہ تعالیٰ بھی اس کی ملاقات کو پسند کرتا ہے اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی ملاقات کو پسند نہیں کرتا تو اللہ تعالیٰ بھی اس کی ملاقات کو پسند نہیں کرتا ہے۔(یہ سن کر) ام المؤمنین حضرت عائشہ نے یا آپ ﷺ کی ازواج مطہرات میں سے کسی اور زوجہ مطہرہ نے عرض کیا کہ ہم تو موت کو ناپسند کرتے ہیں! آپ ﷺنے فرمایا: (یہ مراد) نہیں بلکہ (مراد یہ ہے کہ) جب مؤمن کی موت آتی ہے تو اس بات کی خوشخبری دی جاتی ہے کہ اللہ اس سے راضی ہے اور اسے بزرگ رکھتا ہے چنانچہ وہ اس چیز سے جو اس کے آگے آنے والی ہے زیادہ کسی چیز(یعنی دنیا اور دنیا کی چمک دمک) کو محبوب نہیں رکھتا، اس لئے بندہ مؤمن اللہ تعالیٰ کی ملاقات کو پسند کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ اس کی ملاقات کو پسند کرتا ہے۔ اور جب کافر کو موت آتی ہے تو اسے (قبر میں) اللہ کے عذاب اور (دوزخ کی سخت ترین) سزا کی خبر دی جاتی ہے۔ چنانچہ وہ اس چیز سے جو اس کے آگے آنے والی ہے (یعنی عذاب و سزا ) سے زیادہ کسی اور چیز کو ناپسند نہیں کرتا اس لئے وہ اللہ تعالیٰ کی ملاقات کو ناپسند کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ اس کی ملاقات کو ناپسند کرتا ہے (یعنی اسے اپنی رحمت