کتاب الجنائز |
|
بیہودہ بات سے اجتناب: ایک ادب یہ ہے کہ قبر کی زیارت کیلئے جاتے ہوئے اِس بات کو ملحوظ رکھنا چاہیئے کہ کوئی بیہودہ بات زبان پر نہ لائی جائے، بیہودہ بات میں مختلف چیزیں ہوسکتی ہیں ، مثلاً: شرکیہ جملے زبان پر لانا،قبروں سے اِستمداد (مدد طلب)کرنا،جزع فزع کرنا، اپنے قول و فعل کے ذریعہ بے صبری اور گلہ شکوہ کا اِظہار کرنا ، صاحبِ قبر کی بیجا تعریف اور مدح خوانی کے قصیدے پڑھنا، وغیرہ وغیرہ ،یہ سب اُمور زمانہ جاہلیت میں سر انجام دیے جاتے تھے ، نبی کریمﷺنے ایسی تمام باتوں پر قطعاً پابندی لگادی اور اپنے قول و فعل کے ذریعہ قبروں کی زیارت کا طریقہ ،آداب اور اُس کی حقیقت و مقصد کو واضح فرمادیا ۔ حضرت عبد اللہ بن عباسنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں :میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے منع کیا تھا،پس اب تم زیارت کرلیا کرو اور کوئی بیہودہ بات نہ کہا کرو۔نَهَيْتُكُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ فَزُورُوهَا، وَلَا تَقُولُوا هُجْرًا۔(طبرانی کبیر:11653) حضرت ابن بُریدہنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں : میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے منع کیا تھا، لیکن اب جو زیارت کرنا چاہے وہ کرسکتا ہے ،لیکن(قبروں کی زیارت میں)کوئی بیہودہ بات نہ کہا کرو۔وَنَهَيْتُكُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ، فَمَنْ أَرَادَ أَنْ يَزُورَ فَلْيَزُرْ، وَلَا تَقُولُوا هُجْرًا۔(نسائی:2033)اہلِ قبور پر سلامتی بھیجنا : نبی کریمﷺجب قبر کی زیارت کیلئے قبرستان جایا کرتے تھے تو اصحاب قبور کو سلام کرتے تھے، اور یقیناً صاحبِ قبر سلامتی کی دعاء کا بہت زیادہ محتاج اور ضرورت مند بھی ہوتا ہے اِس لئے اُس کے حق میں سلامتی