کتاب الجنائز |
|
ظاہر کرنا تھا کہ اب ان کی کوئی خواہش باقی نہیں، چنانچہ جب یہ ظاہر ہوگیا تو ان کو چھوڑ دیا گیا ۔أَرْوَاحُهُمْ فِي جَوْفِ طَيْرٍ خُضْرٍ، لَهَا قَنَادِيلُ مُعَلَّقَةٌ بِالْعَرْشِ، تَسْرَحُ مِنَ الْجَنَّةِ حَيْثُ شَاءَتْ، ثُمَّ تَأْوِي إِلَى تِلْكَ الْقَنَادِيلِ، فَاطَّلَعَ إِلَيْهِمْ رَبُّهُمُ اطِّلَاعَةً، فَقَالَ:هَلْ تَشْتَهُونَ شَيْئًا؟ قَالُوا: أَيَّ شَيْءٍ نَشْتَهِي وَنَحْنُ نَسْرَحُ مِنَ الْجَنَّةِ حَيْثُ شِئْنَا، فَفَعَلَ ذَلِكَ بِهِمْ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، فَلَمَّا رَأَوْا أَنَّهُمْ لَنْ يُتْرَكُوا مِنْ أَنْ يُسْأَلُوا، قَالُوا:يَا رَبِّ، نُرِيدُ أَنْ تَرُدَّ أَرْوَاحَنَا فِي أَجْسَادِنَا حَتَّى نُقْتَلَ فِي سَبِيلِكَ مَرَّةً أُخْرَى، فَلَمَّا رَأَى أَنْ لَيْسَ لَهُمْ حَاجَةٌ تُرِكُوا۔(مسلم:1887)تیسری فضیلت:شہداء بغیر کسی حساب کے جنّت میں داخل ہوں گے: حضرت انس بن مالکنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں : جبکہ لوگ حساب کتاب کے لئے کھڑے ہوں گے تو کچھ لوگ اپنی گردن پر تلواریں رکھے ہوئے آئیں گے جن سے خون ٹپک رہا ہوگا، یہ لوگ جنت کے دروازے پر جمع ہوجائیں گے، لوگ دریافت کریں گے کہ: یہ کون لوگ ہیں (جن کا حساب کتاب بھی نہیں ہوا، سیدھے جنت میں آگئے)؟ انہیں بتایا جائے گا کہ یہ شہید ہیں جو زندہ تھے، جنھیں رزق ملتا تھا۔عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:إِذَا وَقَفَ الْعِبَادُ لِلْحِسَابِ جَاءَ قَوْمٌ وَاضِعِي سُيُوفِهِمْ عَلَى رِقَابِهِمْ، تَقْطُرُ دَمًا، فَازْدَحَمُوا عَلَى بَابِ الْجَنَّةِ، فَقِيلَ: مَنْ هَؤُلَاءِ؟ قِيلَ: الشُّهَدَاءُ، كَانُوا أَحْيَاءَ مَرْزُوقِينَ۔(طبرانی اوسط:1998)چوتھی فضیلت:شہادت گناہوں کا کفارہ ہے: حضرت عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺنے ارشاد فرمایا قرض کے سوا شہید کے سارے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں ۔يُغْفَرُ لِلشَّهِيدِ كُلُّ ذَنْبٍ إِلَّا الدَّيْنَ۔(مسلم:1886)