کتاب الجنائز |
|
جان کی حفاظت میں مرجانا: اپنی جان کی حفاظت میں مرجانے والا شہید ہے ۔ مَنْ قُتِلَ دُونَ دَمِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ۔(سنن النسائی:4095)اہل و عیال کی حفاظت میں مرجانا: اپنے گھر والوں کی حفاظت میں مرنا شہادت ہے۔مَنْ قُتِلَ دُونَ أَهْلِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ۔(سنن النسائی:4095)مظلوم کا ظلم کی مدافعت میں مرجانا: اپنے اوپر ہونے والے ظلم کا دفاع کرتے ہوئے ظالم سے لڑنے والے اور اسی میں مرجانے والے کو بھی شہید کہا گیا ہے۔مَنْ قُتِلَ دُونَ مَظْلَمَتِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ۔(سنن النسائی:4095) جس کو حاکم نے ظلماً قتل کردیا ہو وہ شہید ہے ۔وَمَنْ ضَرَبَه السُّلْطَانُ ظَالِماً فَمَاتَ مَنْ ضَرْبِه ذَلِكَ فَهُوَ شَهِيْد۔(عمدۃ القاری : 14/88)بے گناہ قید خانے میں مرجانا: جس کو ظالم و جابر حکمران نے بے قصور قید خانے میں ڈال دیا ہو اور وہ اسی میں مرجائے تو وہ بھی شہید ہے۔ مَنْ حَبَسَه السُّلْطَان، وَهُوَ ظَالِم لَهُ، وَمَات فِيْ مَحْبَسِه ذَلِك فَهُوَ شَهِيْد۔(عمدۃ القاری : 14/88) (شرح الزرقانی علی المؤطاء : 2/105) ( المستطرف فی كل فن مستطرف : 314)ضبطِ عشق میں مرجانا: عفیف و پاکدامن عاشق جس نے عشق کو چھپاکر ضبط سے کام لیتے ہوئے جان دیدی ہو وہ شہید ہے ۔مَنْ عَشقَ فَكَتَمَ، وَعَفَّ فَمَاتَ فَهُوَ شَهِيْد۔(کنز العمال :7000)(تاریخ بغداد و ذیولہ : 5/364)طلبِ علم کی راہ میں مرجانا: طالب علمی کی حالت میں مرنے والا شہید ہے ۔عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي ذَرٍّ جَمِيعًا سَمِعَا رَسُولَ اللَّهِ