کتاب الجنائز |
|
سَرِيَّةً عَيْنًا، وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ عَاصِمَ بْنَ ثَابِتٍ الأَنْصَارِيَّ جَدَّ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الخَطَّابِ، فَانْطَلَقُوا حَتَّى إِذَا كَانُوا بِالهَدَأَةِ……الخ۔(بخاری:3045)شہید کے جسم کا محفوظ اور صحیح سالم رہنا: حضرت جابرسے مروی ہے:جب جنگ احد کا وقت قریب آ گیا تو مجھے میرے والد حضرت عبداللہ نے رات کو بلا کر کہا کہ مجھے ایسا دکھائی دیتا ہے کہ نبی کریم ﷺ کے اصحاب میں سب سے پہلا مقتول میں ہی ہوں گا اور دیکھو نبی کریم ﷺ کے سوا دوسرا کوئی مجھے ( اپنے عزیزوں اور وارثوں میں ) تم سے زیادہ عزیز نہیں ہے ‘ میں مقروض ہوں اس لیے تم میرا قرض ادا کر دینا اور اپنی ( نو ) بہنوں سے اچھا سلوک کرنا ۔ چنانچہ جب صبح ہوئی تو سب سے پہلے میرے والد ہی شہید ہوئے ۔ قبر میں آپ کے ساتھ میں نے ایک دوسرے شخص کو بھی دفن کیا تھا ،لیکن میرا دل نہیں مانا کہ انہیں دوسرے صاحب کے ساتھ یوں ہی قبر میں رہنے دوں ، چنانچہ چھ مہینے کے بعد میں نے ان کی لاش کو قبر سے نکالا دیکھا تو صرف کان تھوڑا سا گلنے کے سوا باقی سارا جسم اسی طرح تھا جیسے دفن کیا گیا تھا ۔عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: لَمَّا حَضَرَ أُحُدٌ دَعَانِي أَبِي مِنَ اللَّيْلِ، فَقَالَ: مَا أُرَانِي إِلَّا مَقْتُولًا فِي أَوَّلِ مَنْ يُقْتَلُ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِنِّي لاَ أَتْرُكُ بَعْدِي أَعَزَّ عَلَيَّ مِنْكَ، غَيْرَ نَفْسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِنَّ عَلَيَّ دَيْنًا فَاقْضِ، وَاسْتَوْصِ بِأَخَوَاتِكَ خَيْرًا، «فَأَصْبَحْنَا، فَكَانَ أَوَّلَ قَتِيلٍ وَدُفِنَ مَعَهُ آخَرُ فِي قَبْرٍ، ثُمَّ لَمْ تَطِبْ نَفْسِي أَنْ أَتْرُكَهُ مَعَ الآخَرِ، فَاسْتَخْرَجْتُهُ بَعْدَ سِتَّةِ أَشْهُرٍ، فَإِذَا هُوَ كَيَوْمِ وَضَعْتُهُ هُنَيَّةً غَيْرَ أُذُنِهِ»۔(بخاری:1351)