کتاب الجنائز |
|
قبروں کی زیارت زیارتِ قبور کی ابتدائی مُمانعت اور اُس کا منسوخ ہونا : احادیثِ طیبہ سے معلوم ہوتا ہے کہ شروع میں مسلمانوں کو قبروں کی زیارت سے منع کیا گیا تھا،تاکہ جاہلیت کے زمانے کی رسومِ فاسدہ کا مکمل قلع قمع ہوسکے ،پھر بعد میں قبروں کی زیارت کی اِجازت دیدی گئی اور صرف اِجازت ہی نہیں بلکہ اِس کی ترغیب بھی دی گئی کیونکہ یہ آخرت کو یاد دلانے والی اور اِنسان کیلئے نہایت عبرت حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔ حضرت ابن مسعود راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا :میں نے پہلے تمہیں قبروں پر جانے سے منع کیا تھا مگر اب تم قبروں پر جایا کرو کیونکہ قبروں پر جانا دنیا سے بے رغبتی پیدا کرتا ہے اور آخرت کی یاد دلاتا ہے۔عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «كُنْتُ نَهَيْتُكُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ، فَزُورُوهَا؛ فَإِنَّهَا تُزَهِّدُ فِي الدُّنْيَا، وَتُذَكِّرُ الْآخِرَةَ»۔(ابن ماجہ:1571) حضرت بریدہ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺنے فرمایا :پہلے تو میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے منع کر دیا تھے مگر اب تم قبروں کی زیارت کر لیا کرو ، اسی طرح میں قربانی کا گوشت تین سے زیادہ رکھ کر کھانے سے منع کیا تھا اور اب تم جب چاہو اسے کھاؤ نیز میں نے نیند کو سوائے مشک کے دوسرے برتنوں میں رکھ کر پینے سے منع کیا تھا اب تم جن برتنوں میں چاہو سب میں پی لیا کرو لیکن نشہ کی کوئی چیز کبھی نہ پینا۔عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:«نَهَيْتُكُمْ عَنْ زِيَارَةِ