کتاب الجنائز |
|
حضرت ابوقتادہفرماتے ہیں کہ ایک شخص نبی کریمﷺکی خدمت میں آیا،آپ منبر پر بیٹھے ہوئے تھے،اُس نے سوال کیا : یا رسول اللہ! مجھے بتائیے اگر میں اپنی تلوار لیکر اللہ کے راستے میں ثابت قدمی کے ساتھ اجر و ثواب کی نیت سے آگے سے آگے بڑھ کرلڑوں،پیٹھ نہ پھیروں یہاں تک کہ قتل کردیا جاؤں تو کیا اللہ تعالیٰ میری خطاؤں کو معاف کردے گا ؟حضورﷺنے فرمایا:جی ہاں!جب وہ رُخ موڑ کر جانے لگا تو آپﷺنے فرمایا: یہ جبریل کہہ رہے ہیں(اللہ تعالیٰ تمام گناہ معاف فرمادیں گے)مگریہ کہ تمہارے اوپر قرض ہو(تو وہ معاف نہیں ہوگا)۔عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ إِنْ ضَرَبْتُ بِسَيْفِي فِي سَبِيلِ اللَّهِ صَابِرًا مُحْتَسِبًا مُقْبِلًا غَيْرَ مُدْبِرٍ حَتَّى أُقْتَلَ، أَيُكَفِّرُ اللَّهُ عَنِّي خَطَايَايَ؟قَالَ:«نَعَمْ» فَلَمَّا أَدْبَرَ دَعَاهُ، فَقَالَ:هَذَا جِبْرِيلُ يَقُولُ:إِلَّا أَنْ يَكُونَ عَلَيْكَ دَيْنٌ۔(نسائی:3158)پانچویں فضیلت:شہید پر فرشتے اپنے پروں سے سایہ کرتے ہیں: حضرت جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ جب میرے شہید والد کو حضور اکرم ﷺ کے پاس لایا گیا اور ان کے ناک کان مشرکوں نے کاٹ دیئے تھے تو میں نے ارادہ کیا کہ ان کے چہرے سے کپڑا ہٹا دو تو لوگوں نے مجھے منع کر دیا اسی دوران ایک چیخنے والی عورت کی آواز سنائی دی لوگوں نے کہا یہ عمرو کی بیٹی یا بہن ہے اس پر حضور اکرم ﷺ نے فرمایا : تم کیوں روتی ہو ابھی تک فرشتوں نے ان پر (یعنی شہید پر )اپنے پروں کا سایہ کیا ہوا ہے۔جِيءَ بِأَبِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَدْ مُثِّلَ بِهِ، وَوُضِعَ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَذَهَبْتُ أَكْشِفُ عَنْ وَجْهِهِ، فَنَهَانِي قَوْمِي فَسَمِعَ صَوْتَ صَائِحَةٍ، فَقِيلَ: ابْنَةُ عَمْرٍو-أَوْ أُخْتُ عَمْرٍو-فَقَالَ:«لِمَ تَبْكِي مَا زَالَتِ المَلاَئِكَةُ تُظِلُّهُ بِأَجْنِحَتِهَا»۔(بخاری:2816)