کتاب الجنائز |
|
مَردوں کیلئے زیارتِ قبور کا حکم : شروع میں جس وقت خاص مصالح کے پیش نظرقبرو ں کی زیارت سے منع کیا گیا تھا اُس وقت تو اِس کا حکم ناجائز کا تھا ،لیکن بعد میں جب اس کی مُمانعت منسوخ ہوگئی تو اب اس کی کیا حیثیت جمہور کے نزدیک مندوب اور مستحب کی ہے ، چنانچہ احادیثِ رسول اللہﷺمیں قبروں کی زیارت کا جو حکم دیا گیا ہے وہ اِستحباب پر محمول ہے۔(مرقاۃ:4/1255)عورتوں کیلئے قبروں کی زیارت کا حکم : احناف : اِس بارے میں احناف کے دو قول ہیں : (1) عدمِ جواز ۔ (2)جواز ۔ راجح یہ ہے کہ کثرتِ جزع ، بے پردگی ،مَردوں سے اختلاط ، یا بدعات کے ارتکاب یا کسی اور فتنے کا اندیشہ ہو تو ممنوع ہے ، ورنہ جائز ہے ۔ ائمہ ثلاثہ : مطلقاً مکروہ ہے ۔(درسِ ترمذی : 3/327 تا 329)(الفقہ الاسلامی : 2/1570) فائدہ : زیادہ صحیح بات یہ ہے کہ عورتیں خواہ بوڑھی ہوں یا جوان اور خواہ بزرگوں کے قبروں میں جائیں یا عام قبرستان میں ، مطلقاً ہر حال میں منع کیا جائے ۔ اور ہمارے زمانے میں جبکہ جہالت اور رُسومِ بدعات و شرک کا بہت زور ہے اور بہت سے غیر اخلاقی اور غیر شرعی امور کا ظہور ہے ،لہٰذا مناسب یہ ہے شدت سے منع کیا جائے ۔ (زبدۃ الفقہ : 403)