کتاب الجنائز |
|
﴿پہلا حکم :صبر کا دامن تھامنا ﴾ لواحقین اور متعلقین کو چاہیئے کہ صبر کا دامن تھامیں ۔حدیث ِ رسول ﷺ میں بیان کردہ یہ دعاء پڑھیں : إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ،اللَّهُمَّ اكْتُبْهُ فِي الْمُحْسِنِينَ،وَاجْعَلْ كِتَابَهُ فِي عِلِّيِّينَ وَاخُلُفْ عَقِبَهُ فِي الْآخَرِينَ،اللَّهُمَّ لَا تَحْرِمْنَا أَجْرَهُ وَلَا تَفْتِنَّا بَعْدَهُ۔ ترجمہ: بیشک ہم اللہ کیلئے ہیں اور اُسی کی طرف رجوع کرنے والے ہیں،اور بیشک ہم اپنے پروردگار کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں، اے اللہ! مرحوم کو محسنین میں لکھ دیجئے اور اُس کے اعمال نامہ کو علّیّین میں رکھ دیجئے اور پسماندگان میں اُس کا نائب پیدا کردیجئے اے اللہ! ہمیں اس کے اجر سے محروم نہ فرما اور اُس کے بعدکسی فتنہ میں مبتلاء فرما۔(طبرانی کبیر:12469) حضرت ابوہریرہ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا :اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جب میں اپنے کسی بندہ کے عزیز و محبوب کو جو اہل دنیا سے اٹھا لیتا ہوں اور وہ بندہ اس پر ثواب کا طلبگار ہوتا ہے (یعنی صبر کرتا ہے) تو میرے پاس اس کے لئے جنت سے بہتر کوئی جزاء نہیں ہے۔عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى: مَا لِعَبْدِي المُؤْمِنِ عِنْدِي جَزَاءٌ، إِذَا قَبَضْتُ صَفِيَّهُ مِنْ أَهْلِ الدُّنْيَا ثُمَّ احْتَسَبَهُ، إِلَّا الجَنَّةُ۔(بخاری:6424)اصل صبر کسے کہتے ہیں : وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ تو سب ہی کو صبر آجاتا ہے ، اصل یہ ہے کہ شروع ہی سے صبر کا دامن تھاما جائے، چنانچہ حدیث میں ہے : حضرت انس فرماتے ہیں کہ (ایک مرتبہ) نبی کریم ﷺ ایک عورت