کتاب الجنائز |
|
أَبِيهِ مُرْسَلًا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حثا عَلَى الْمَيِّتِ ثَلَاثَ حَثَيَاتٍ بِيَدَيْهِ جَمِيعًا وَأَنَّهُ رَشَّ عَلَى قَبْرِ ابْنِهِ إِبْرَاهِيمَ وَوَضَعَ عَلَيْهِ حَصْبَاءَ۔(مشکوۃ المصابیح:1708) حضرت جابر راوی ہیں کہ نبی کریم ﷺ کی قبر پر پانی چھڑکا گیا تھا ور وہ شخص کہ جنہوں نے آنحضرت ﷺ کی قبر مبارک پر پانی چھڑکا تھا، حضرت بلال بن رباح تھے چنانچہ انہوں نے مَشک لے کر سر کی طرف سے (قبر پر) پانی چھڑکنا شروع کیا اور پاؤں تک (چھڑکتے ہوئے) لے گئے۔رُشَّ عَلَى قَبْرِ النَّبِيِّ صلى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَاءُ رَشًّا، قَالَ:وَكَانَ الَّذِي رَشَّ الْمَاءَ عَلَى قَبْرِهِ بِلَالُ بْنُ رَبَاحٍ بِقِرْبَةٍ بَدَأَ مِنْ قِبَلِ رَأْسِهِ مِنْ شِقِّهِ الْأَيْمَنِ، حَتَّى انْتَهَى إِلَى رِجْلَيْهِ۔(دلائل النبوّۃ للبیہقی:7/264)قبر پر پانی چھڑکنے کی حکمتیں: اس کی اصل حکمت تو اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتے ہیں ، ظاہری طور پر جو حکمتیں ذکر کی گئی ہیں وہ یہ ہیں : (1)—رحمتوں کے نزول کا نیک فال لینا ۔ یعنی اے اللہ! جس طرح ہم ظاہری طور پر اِس قبر پر پانی ڈال رہے ہیں آپ اِس صاحبِ قبر پر اپنی رحمتوں کی بارش نازل فرمادیجئے ۔ (2)—گناہوں اور خطاؤں کے دُھل جانے کا نیک فال لینا ۔ یعنی اے اللہ! جس طرح ہمارے پانی ڈالنے سے اِس قبر کی مٹی دُھل رہی ہے آپ اپنی رحمت سے اِس صاحبِ قبر کے گناہوں کو دھودیجئے ۔ (3)— قبر کی مٹی کو بٹھانے کے لئے ، تاکہ مٹی پھیل نہ جائے ۔(لمعات ۔ بحوالہ حاشیہ مشکوۃ : 149)قبر کو کس طرح بنایا جائے ؟ قبر کو مربع یعنی چوکور بنانا مکروہ ہے ، مستحب یہ ہے کہ اونٹ کے کوہان کی طرح بنائی جائے جس کی بلندی ایک بالشت یا اس سے کچھ زیادہ ہونی چاہیئے ۔ (احکامِ میت: 149ـ 150) (رد المحتار : 2/237)