کتاب الجنائز |
|
دسویں فضیلت:شہید کی قبر پر مسلسل نور برستا رہتا ہے: حضرت عائشہ صدیقہفرماتی ہیں کہ جب (شاہِ حبشہ)نجاشی کا انتقال ہوگیا تو ہم لوگ آپس میں یہ گفتگو کیا کرتے تھے کہ اس کی قبر پر ہمیشہ نور برستا رہتا ہے۔عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: «لَمَّا مَاتَ النَّجَاشِيُّ كُنَّا نَتَحَدَّثُ أَنَّهُ لَا يَزَالُ يُرَى عَلَى قَبْرِهِ نُورٌ۔(ابوداؤد:2523) اِمام ابوداؤدنے اِس حدیث پر ”بَابٌ فِي النُّورِ يُرَى عِنْدَ قَبْرِ الشَّهِيدِ“کا عنوان قائم کیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ نجاشی جس کی نبی کریمﷺنے غائبانہ نمازِ جنازہ پڑھائی تھی،اُس کا انتقال شہادت کی وجوہات اور اسباب میں سے کسی ذریعہ ہوا تھا ۔(عون المعبود:7/142)گیارہویں فضیلت:شہید کے نو خصوصی انعام : حضرت مقدام ابن معدیکربنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل کرتے ہیں :شہیدکیلئے اللہ تعالی کے ہاں چھ خصلتیں( انعامات) ہیں: (1)خون کے پہلے قطرے کے ساتھ اس کی بخشش کر دی جاتی ہے اور وہ جنت میں اپنا مقام دیکھ لیتا ہے۔ (2) عذاب قبر سے اسے بچا دیا جاتا ہے ۔(3) قیامت کے دن کی بڑی گھبراہٹ سے وہ محفوظ ہوجاتا ہے۔ (4) اس کے سر پر وقار کا تاج رکھا جاتا ہے جس کا ایک یاقوت دنیا اور اس کی تمام چیزوں سے بہتر ہے۔ (5)جنّت کی حورِ عین میں سےبہتّر حوروں سے اُس کی شادی کرادی جاتی ہے۔(6)اُس کے اعزّا و اقارب میں سے ستر آدمیوں کے بارے میں اس کی شفاعت قبول کی جاتی ہے۔لِلشَّهِيدِ عِنْدَ اللَّهِ سِتُّ خِصَالٍ: يُغْفَرُ لَهُ فِي أَوَّلِ دُفْعَةٍ، وَيَرَى مَقْعَدَهُ مِنَ الجَنَّةِ، وَيُجَارُ مِنْ عَذَابِ القَبْرِ، وَيَأْمَنُ مِنَ الفَزَعِ