کتاب الجنائز |
|
الأَكْبَرِ، وَيُوضَعُ عَلَى رَأْسِهِ تَاجُ الوَقَارِ، اليَاقُوتَةُ مِنْهَا خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، وَيُزَوَّجُ اثْنَتَيْنِ وَسَبْعِينَ زَوْجَةً مِنَ الحُورِ العِينِ، وَيُشَفَّعُ فِي سَبْعِينَ مِنْ أَقَارِبِهِ۔(ترمذی:1663) ایک روایت میں شہید کیلئے نو انعامات ذکر کیے گئے ہیں : (1)خون کے پہلے قطرے کے ساتھ اس کی بخشش کر دی جاتی ہے۔(2)اُسے جنّت میں اپنا مقام دکھا دیا جاتا ہے۔(3)اسے ایمان کا جوڑا پہنایا جاتا ہے۔(4) عذاب قبر سے اسے بچا دیا جاتا ہے ۔(5) اُس کا نکاح حورِ عین سے کرادیا جاتا ہے۔(6) قیامت کے دن کی بڑی گھبراہٹ سے وہ محفوظ ہوجاتا ہے۔(7) اس کے سر پر وقار کا تاج رکھا جاتا ہے جس کا ایک یاقوت دنیا اور اس کی تمام چیزوں سے بہتر ہے۔(8)جنّت کی حورِ عین میں سےبہتّر حوروں سے اُس کی شادی کرادی جاتی ہے۔(9)اُس کے اعزّا و اقارب میں سے ستر انسانوں کے بارے میں اس کی شفاعت قبول کی جاتی ہے۔«إِنَّ لِلشَّهِيدِ عِنْدَ اللَّهِ تِسْعَ خِصَالٍ - أَنَا أَشُكُّ - يَغْفِرُ اللَّهُ ذَنْبَهُ فِي أَوَّلِ دُفْعَةٍ مِنْ دَمِهِ، ويُرَى مَقْعَدُهُ مِنَ الْجَنَّةِ، وَيُحَلَّى بِحِلْيَةِ الْإِيمَانِ، وَيُجَارُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَيُزَوَّجُ مِنَ الْحُورِ الْعِينِ، وَيُؤَمَّنُ مِنَ الْفَزَعِ الْأَكْبَرِ، وَيُوضَعُ عَلَى رَأْسِهِ تَاجُ الْوَقَارِ، كُلُّ يَاقُوتَةٍ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، وَيُزَوَّجُ ثِنْتَيْنِ وَسَبْعِينَ زَوْجَةً مِنْ حُورِ الْعِينِ، وَيَشْفَعُ فِي سَبْعِينَ إِنْسَانًا مِنْ أَقَارِبِهِ»۔(مصنّف عبد الرزاق:9559)(شعب الایمان:3949)بارہویں فضیلت:شہید کی جان نہایت آسانی کے ساتھ نکلتی ہے: حضرت ابوہریرہنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں :شہید کو قتل ہونے کا صرف اتنا ہی احساس ہوتا ہےجیسے تم میں سے کوئی چٹکی نوچے جانے کو محسوس کرتا ہے۔الشَّهِيدُ لَا يَجِدُ مَسَّ الْقَتْلِ إِلَّا كَمَا يَجِدُ أَحَدُكُمُ الْقَرْصَةَ يُقْرَصُهَا۔(نسائی:3161)