کتاب الجنائز |
|
قبر میں میت کے نیچے کچھ بچھانا : اس پر سب کا اتفاق ہے کہ بلا ضرورت قبر کے اندر میت کے نیچے کوئی چیز نہیں بچھائی جائے گی ، البتہ بوقتِ ضرورت بچھا سکتے ہیں ،مثلاً : بارش کی وجہ سے قبر کے اندر کی مٹی گیلی ہے یا نیچے سے پانی نکل رہا ہے تو کپڑا یا چٹائی وغیرہ بچھا کر اس پر میت کو رکھ سکتے ہیں ۔(تحفۃ الالمعی : 3/458)(البنایۃ:3/253)قبر پرمٹی ڈالنے کا طریقہ : کہاں سے ابتداء کی جائے ؟: سرہانے کی طرف سے ابتداء کرنا مستحب ہے ۔ (ابن ماجہ:1565) کتنی مرتبہ ڈالی جائے ؟: تین مرتبہ ڈالنا مستحب ہے۔(مشکوۃ المصابیح:1708) کس طرح ڈالی جائے ؟: دونوں ہاتھوں سے تین تین لپ بھر کر مٹی ڈالنا مستحب ہے،اور ایک دم سے ساری مٹی نہیں ڈالیں گے بلکہ تھوڑی تھوڑی کرکے ڈالیں گے۔(مسلم:121) حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے ایک جنازہ پر نماز پڑھی پھر اس کی قبر پر آئے اور سرہانے کی طرف سے قبر میں تین مٹھی مٹی ڈالی۔عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ،صَلَّى عَلَى جِنَازَةٍ، ثُمَّ أَتَى قَبْرَ الْمَيِّتِ، فَحَثَى عَلَيْهِ مِنْ قِبَلِ رَأْسِهِ ثَلَاثًا۔ (ابن ماجہ:1565) حضرت جعفر صادق بن محمد اپنے والد (حضرت باقر) سے مرسلاًنقل کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نےمیّت پر اپنے دونوں ہاتھوں کے ذریعہ تین لپ بھر کر مٹی ڈالی اور اپنے صاحبزادے حضرت ابراہیم کی قبر کے اوپر پانی چھڑکا اور علامت کے لئے قبر پر سنگریزے رکھے۔عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ مُرْسَلًا