کتاب الجنائز |
|
حِينَ قَدِمَ الْمَدِينَةَ سَأَلَ عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ مَعْرُورٍ، فَقَالُوا: تُوُفِّيَ وَأَوْصَى بِثُلُثِهِ لَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَأَوْصَى أَنْ يُوَجَّهَ إِلَى الْقِبْلَةِ لَمَّا احْتُضِرَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَصَابَ الْفِطْرَةَ وَقَدْ رَدَدْتُ ثُلُثَهُ عَلَى وَلَدِهِ»۔(مستدرک حاکم :1305)﴿تیسرا حکم : کلمہ کی تلقین کرنا ﴾ حدیث میں ہے:اپنے مُردوں کو( یعنی جن کی موت کا وقت قریب ہو) اُن کو کلمہ کی تلقین کیا کرو ۔ لَقِّنُوا مَوْتَاكُمْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ۔(مسلم:916) ایک اور روایت میں ہے جس کا آخری کلام” لَا إِلٰهَ إِلَّا اللَّهُ “ ہو وہ جنت میں داخل ہوگا۔ مَنْ كَانَ آخِرُ كَلَامِهِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ دَخَلَ الْجَنَّةَ۔(ابوداؤد:3116) تلقین سے متعلّق کچھ اہم باتیں مندرجہ ذیل ہیں :تلقین کا حکم : مرنے والے کے قریب موجود افراد کو اس وقت میں ہر طرح کی مصروفیات کو ترک کرکےتلقین کرنا چاہیئے ،فقہاء کرام نے تلقین کو مستحب ذکر کیا ہے۔ (مرقاۃ : 3/1166)(رد المحتار: 2/190)تلقین کا طریقہ : تلقین کا طریقہ یہ ہےکہ قریب الموت شخص کے سامنےبآوازِ بلند کلمہ پڑھا جائےاِس سے ان شاء اللہ خود ہی اُس کی زبان پر کلمہ جاری ہوجائے گا ۔ یاد رکھیں! اُس کو کلمہ پڑھنے کا حکم نہیں دینا چاہیئے ،کیونکہ بہت ممکن ہےکہ وہ جواب میں انکار کردے یا کوئی ایسا کلمہ کہہ دے جو مناسب نہ ہو۔(مجمع الانہر : 1/179)ہاں! اگر وہ کافر ہو تو اُس کو حکم دینا چاہیئے ،