کتاب الجنائز |
|
ساتویں فضیلت:تقویٰ کا لِباس پہنایا جائے گا: ایک روایت میں ہے : جس نے کسی غمگین شخص کی تعزیت کی اللہ تعالیٰ اُسے تقویٰ کا لِباس پہنائیں گے اور عالمِ ملکوت میں اُس کی روح پر رحمت نازل فرمائیں گے، اور جو کسی میت کو کفن دے اللہ تعالیٰ اُسے سندس کا لباس پہنائیں گے۔مَنْ عَزَّى حَزِيناً أَلْبَسَهُ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ لِبَاسَ التَّقْوَى، وَصَلَّى عَلَى رُوْحِهِ فِي الْأَرْوَاحِ، وَمَنْ كَفَّنَ مَيِّتاً كَسَاهُ اللهُ مِنَ السُّنْدُسِ۔(کنز العمال:42625)تعزیت کے آداب: تعزیت ایک ہی مرتبہ ہونی چاہیئے : بار بار تعزیت کرنا پسماندگان اور لواحقین کے غم کو تازہ کرنے کے مترادف ہے،اِس لئے ایک ہی مرتبہ تعزیت کرنے پر اکتفا کرنا چاہیئے ،چنانچہ ایک حدیثِ مرفوع میں ہے: سب سے زیادہ اجر و ثواب کا باعث بننے والی عیادت وہ ہے جو سب سے ہلکی ہو اور تعزیت ایک ہی مرتبہ ہوتی ہے۔أَعْظَمُ الْعِيَادَةِ أَجْرًا أَخَفُّهَا وَالتَّعْزِيَةُ مَرَّة۔(مسند البزار:2/255)میّت کے گھر والوں کیلئے کھانے کا انتظام: جس گھر میں میت ہوئی ہے اُس کےپڑوسیوں،اہلِ محلہ اور دور کے رشتہ داروں کیلئے مستحب ہے کہ وہ میت کے گھر والوں کیلئے کھانے کا انتظام کریں اور کم ازکم اتنا تو ہونا چاہیئے کہ اُن کیلئے ایک دن پیٹ بھر کر کھانے کیلئے کافی ہوسکے، اِس لئے کہ حدیث میں آتا ہے :