کتاب الجنائز |
|
دیر ٹہرتے اور فرماتے : اپنے بھائی کیلئے اِستغفار کرو اور اس کیلئے ثابت قدمی کی دعاءکرو اِس لئے کہ اس سے اب پوچھا جائے گا۔اسْتَغْفِرُوا لِأَخِيكُمْ، وَسَلُوا لَهُ بِالتَّثْبِيتِ، فَإِنَّهُ الْآنَ يُسْأَلُ۔(ابو داؤد:3221)(3)— میت کے لئے استغفار کرنا: یعنی میت کیلئے اللہ تعالیٰ سے مغفرت مانگنا چاہیئے اور یہ بھی حدیثِ سابق میں صراحۃً مذکور ہے۔ اسْتَغْفِرُوا لِأَخِيكُمْ۔(ابو داؤد:3221)(4)— سورۃ البقرہ کی ابتدائی اور آخری آیات کا پڑھنا: سرہانے کھڑے ہوکر سورۃ الفاتحہ اور بقرہ کا ابتدائی رکوع(مفلحون تک) اور پاؤں کے پاس آخری آیات(آمن الرّسول سےآخر تک)ہر فرض نماز کے بعد پڑھنا چاہیئے ۔حضرت عبد اللہ بن عمرنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں : جب تم میں سے کوئی مر جائے تو اُسے گھر میں روک کر مت رکھو،اُسے جلدی اُس کی قبر تک لے جاؤ اور چاہیئے کہ میّت کے سر کے پاس سورۃ الفاتحہ اورسورۂ بقرہ کی ابتدائی آیات (مفلحون تک ) اور اُس کے پاؤں کے پاس آخری آیات(آمن الرّسول سے) پڑھی جائے۔إِذَا مَاتَ أَحَدُكُمْ فَلَا تَحْبِسُوهُ وَأَسْرِعُوا بِهِ إِلَى قَبْرِهِ وَلْيُقْرَأْ عِنْدَ رَأْسِهِ فَاتِحَةُ الْكِتَابِ وَعِنْدَ رِجْلَيْهِ بِخَاتِمَةِ الْبَقَرَةِ فِي قَبْرِهِ۔(شعب الایمان:8854)(5)— میت کو اچھے الفاظ میں یاد کرنا : بکثرت یہ دیکھنے میں آتا ہے کہ لوگ کسی کے مرنے کے بعد باہمی گفتگو میں میت کے محاسن اور خوبیوں کو ذکر کرتے ہوئے اُس کی بُرائیوں کا بھی تذکرہ کرنے لگتے ہیں ،حالآنکہ احادیث میں اِس کی مُمانعت کی گئی