کتاب الجنائز |
|
بوجھ نہ ہو اور ایک سے زائد مرتبہ بھی وقفے کے ساتھ دن چھوڑ چھوڑ کر عیادت کرنی چاہئے ،تاکہ بیمار کو کسی قسم کی تکلیف نہ ہو۔ حضرت عبد اللہ بن عباسسے موقوفاً مروی ہے کہ مریض کی عیادت ایک مرتبہ کرنا سنّت ہےاور اس سے جو زیادہ ہوگا وہ نفل ہے۔عِيَادَةُ الْمَرِيضِ مَرَّةً سُنَّةٌ، فَمَا زَادَ فنافلةٌ۔(طبرانی کبیر:11669) حضرت جابر بن عبد اللہنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں :دن چھوڑ چھوڑ کر اور وقفہ کے ساتھ عیادت کیا کرو،اور بہترین عیادت وہ ہے جو سب سے زیادہ ہلکی ہو ۔ أَغِبُّوا فِي الْعِيَادَةِ، وَأَرْبِعُوا فِي الْعِيَادَةِ، وَخَيْرُ الْعِيَادَةِ أَخَفُّهَا۔(شعب الایمان:8782) أَغِبُّوا: يُقَالُ: غَبَّ الرجُل إِذَا جَاءَ زَائِرًا بَعْدَ أَيَّامٍ. وَقَالَ الحسَن: فِي كُلِّ أسْبُوع أَرْبِعُوا: أَيْ دَعُوه يَوْمَيْنِ بَعْدَ العِيادة وأْتُوه الْيَوْمَ الرَّابِعَ .(النھایہ لابن الاثیر :3/336)(2/190)چودہواں ادب :عیادت میں تاخیر نہ کرنا : ایک ادب یہ ہے کہ جب کسی کے بیمار ہونے کا علم ہو تو اُس کی عیادت میں تاخیر نہیں کرنی چاہیئے اور کوشش کرنی چاہیئے کہ پہلے دن ہی اگر ممکن ہو توعیادت کرلی جائے ،کیونکہ شروع میں طبیعت کی خرابی زیادہ ہوتی ہے اور کسی کی تسلّی اور تعاون کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے ،نبی کریمﷺکے ایک اِرشاد سے بھی یہ بات معلوم ہوتی ہے،چنانچہ فرمایا:مریض کی عیادت کرنا پہلے دن سنّت اور اُس کے بعد تطوّع(یعنی نفل) ہے۔عِيَادَةُ الْمَرِيضِ أَوَّلَ يَوْمٍ سُنَّةٌ وَبَعْدَ ذَلِكَ تَطَوُّعٌ۔(طبرانی کبیر:11210)