کتاب الجنائز |
|
لوگوں سے اِرشاد فرمایا:جس کے پاس گندم کی روٹی ہو اُسے چاہیئے کہ اپنے بھائی کے لئے بھیج دے،پھر آپﷺنےفرمایا: جب تم میں سے کسی کا مریض کسی چیز کے کھانے کی خواہش کرےتو اُسے کھلادینا چاہیئے ۔عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،عَادَ رَجُلًا، فَقَالَ:«مَا تَشْتَهِي؟» قَالَ: أَشْتَهِي خُبْزَ بُرٍّ،قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:«مَنْ كَانَ عِنْدَهُ خُبْزُ بُرٍّ، فَلْيَبْعَثْ إِلَى أَخِيهِ» ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:«إِذَا اشْتَهَى مَرِيضُ أَحَدِكُمْ شَيْئًا،فَلْيُطْعِمْهُ»۔(ابن ماجہ:1439) ایک اور روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ مریض کی منشاء اور خواہش پوچھتے ہوئے خود اس کے سامنے مختلف چیزوں کام نام بھی لینا چاہیئے تاکہ کوئی چیز جو مریض کے ذہن میں نہ ہو لیکن ہوسکتا ہے کہ سن کر اُسے یاد آجائے اور وہ اپنی خواہش بتاسکے۔چنانچہ حضرت انسفرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺکسی مریض کی عیادت کیلئے تشریف لائے،آپ نے اُس سے پوچھا کہ کیا تمہارا کوئی چیز کھانے کا دل کررہا ہے؟کیا تم کیک کھانا چاہتے ہو؟اُس نے کہا : جی ہاں! پس لوگوں نے اُس کیلئے کیک کا انتظام کیا۔عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مَرِيضٍ يَعُودُهُ، فَقَالَ:«أَتَشْتَهِي شَيْئًا؟ أَتَشْتَهِي كَعْكًا؟» قَالَ:نَعَمْ، فَطَلَبُوا لَهُ۔(ابن ماجہ:1440)سترہواں ادب :مریض کو کسی چیز کے کھانے پر مجبور نہیں کرنا چاہیئے : مریض کے ساتھ کسی چیز کے کھانے میں زبردستی نہیں کرنی چاہیئے ،کیونکہ اِس سے بعض اوقات فائدہ کے بجائے نقصان ہوجاتا ہے۔حضرت عقبہ بن عامرفرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺنے اِرشاد فرمایا:اپنے مریضوں کو کھانے یا پینے پر مجبور نہ کیا کرواِس لئے کہ اللہ تعالیٰ اُنہیں کھلاتا اور پلاتا ہے۔لَا تُكْرِهُوا