کتاب الجنائز |
|
آٹھویں کوتاہی :مریض کیلئے کچھ لے جانے کو ضروری سمجھنا: ایک کوتاہی معاشرے میں یہ دیکھنے میں آتی ہے کہ مریض کی عیادت کیلئے جاتے ہوئے کچھ پھل یا جوسز وغیرہ لے جانے کو انتہائی ضروری سمجھا جاتا ہے اور اِس کا اِس قدر اہتمام کیا جاتا ہے کہ اگر کوئی چیز نہ مل سکے یا فی الحال خریدنے کیلئے انتظام اورپیسے نہ ہوں تو عیادت ہی کو ترک کردیا جاتا ہے،اور بسا اوقات مریض یا اُس کے گھر والے بھی اِس بات سےناراض ہوتے ہیں کہ عیادت کیلئے خالی ہاتھ آکر چلا گیا ۔ یاد رکھیں !! یہ خیال اور سوچنے کا اندازبالکل غلط ہے،عیادت کے بارے میں اِرشاداتِ نبویہ کے اندر ہمیں ایسی کوئی چیز نہیں ملتی ،لہٰذا اس نظریہ اور سوچ کی اِصلاح نہایت ضروری ہے۔نویں کوتاہی :مریض کے سامنےکچھ کھانا: بعض اوقات یہ کوتاہی دیکھنے میں آتی ہے کہ مریض کے سامنے ایسی کوئی چیز کھائی جاتی ہے جو اُس کیلئے مضر اور نقصان دہ وتی ہے،اِس سےمریض کو تکلیف لاحق ہوتی ہے،کیونکہ اُس کی طبیعت میں وہ چیز کھانے کا تقاضا پیدا ہوتاہے جس کو مریض کی خیر خواہی میں پورا کرنا درست نہیں ہوتا ،اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ مریض صرف للچائی نگاہوں سے اُس چیز کو دیکھتا رہ جاتا ہے ۔اور ظاہر ہے کہ اِس عمل سے مریض کو تکلیف پہنچتی ہے ،جس سے بچنا بہت ضروری ہے۔دسویں کوتاہی :مریض کو کسی چیز کے کھانے پر مجبور کرنا: بعض لوگ مریض کو کسی چیز کے کھلانے میں اتنے مُصر ہوتے ہیں کہ بہر صورت کسی بھی طرح مریض کو کوئی چیز کھلانے کی ضد کرتے ہیں اور مریض منع کرنے کے باوجود بھی اُس چیز کو دل دباکر زبردستی کھانے