کتاب الجنائز |
|
اور دنیا نے تجھے سخی کہا“ پھر( فرشتوں کو) حکم ہوگا اور اسے بھی منہ کے بل گھسیٹ کر جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔إِنَّ أَوَّلَ النَّاسِ يُقْضَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَيْهِ رَجُلٌ اسْتُشْهِدَ، فَأُتِيَ بِهِ فَعَرَّفَهُ نِعَمَهُ فَعَرَفَهَا، قَالَ: فَمَا عَمِلْتَ فِيهَا؟ قَالَ: قَاتَلْتُ فِيكَ حَتَّى اسْتُشْهِدْتُ۔ (مسلم:1905) نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے :وہ شخص ہم میں سے نہیں جو عصبیت کی طرف بلائے ، وہ شخص ہم میں سے نہیں جو عصبیت پر قتال کرے، وہ شخص ہم میں سے نہیں جو عصبیت پر(لڑتے ہوئے ) مرجائے۔لَيْسَ مِنَّا مَنْ دَعَا إِلَى عَصَبِيَّةٍ، وَلَيْسَ مِنَّا مَنْ قَاتَلَ عَلَى عَصَبِيَّةٍ، وَلَيْسَ مِنَّا مَنْ مَاتَ عَلَى عَصَبِيَّةٍ۔(ابوداؤد:5121)تیسری قسم: یعنی شہیدِ آخرت کے احکام : موت کے مختلف اسباب ہیں جن کی وجہ سے انسان کی موت واقع ہوتی ہے ،ایسا کوئی سبب جس میں مرنے والے کواحادیث میں شہید کہا گیا ہو اُس کو شہیدِ آخرت کہتے ہیں ۔اور اِ س کا حکم یہ ہے کہ دنیا کے اعتبار سے اُس پر شہید کے احکام جاری نہیں ہوتے ،عام مُردوں کی طرح اُس کو غسل دیا جاتا ہے ،تجہیز و تکفین کی جاتی ہے۔اور چونکہ دنیا میں اِس پر شہید کے احکام جاری نہیں ہوتے لیکن عند اللہ اس کو شہادت کا درجہ اور مقام حاصل ہوتا ہے اِس لئے اس کو ”شہیدِ آخرت“ کہا جاتا ہے ۔شہید ِ آخرت کی صورتیں : طاعون کی بیماری میں مرنے والا: طاعون کی بیماری میں مرنے والاشہید ہے ۔الطَّاعُونُ شَهَادَةٌ لِكُلِّ مُسْلِمٍ۔(مسلم: 1916)الْمَطْعُونُ