کتاب الجنائز |
|
يَتَطَيَّرُونَ، وَلاَ يَسْتَرْقُونَ، وَلاَ يَكْتَوُونَ، وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ» فَقَامَ عُكَّاشَةُ بْنُ مِحْصَنٍ فَقَالَ: أَمِنْهُمْ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «نَعَمْ» فَقَامَ آخَرُ فَقَالَ: أَمِنْهُمْ أَنَا؟ فَقَالَ:«سَبَقَكَ بِهَا عُكَاشَةُ»۔(بخاری:5752)تیسرا عمل :امیدِ ثواب: بیمار کیلئے احادیثِ طیّبہ میں بکثرت فضائل ذکر کیے گئے ہیں جیسا ماقبل اس کی تفصیل گزری ہے۔ایک مؤمن کو اللہ تعالیٰ سے اپنی بیماری میں اللہ تعالیٰ سے اُس اجر و ثواب کی امید رکھنی چاہیئے۔ نبی کریمﷺکے نواسے حضرت زینب کے بیٹے کا جب انتقال ہوا تو آپﷺنے اُن کو یہ کہلوا بھیجا :إِنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ وَلَهُ مَا أَعْطَى وَكُلٌّ عِنْدَهُ بِأَجَلٍ مُسَمًّى فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ۔بے شک اللہ ہی کیلئے ہے وہ بھی جو اُس نے لیا اور وہ بھی جو اُس نے دیا ،اور ہر چیز اللہ تعالیٰ کے یہاں ایک مقررہ مدّت تک ہے،پس اُنہیں چاہیئے کہ صبر سے کام لیں اور اجر و ثواب کی اُمید رکھیں۔(بخاری:1284) اجر و ثواب کی اُمید رکھتے ہوئے اِس طرح دعاء کی جاسکتی ہے: یا اللہ! میرا صبر تو اِس قبل نہیں کہ میں آپ سے اُس اجر و ثواب کے حصول کی امید کھ سکوں ، لیکن یا اللہ!آپ کی رحمت تو اِس قابل ضرور ہے کہ میں اُس سے اپنے لئے عظیم المرتبت اجر و ثواب کیلئے امیدیں لگاسکوں ،پس یا اللہ ! میں اجر و ثواب کی امید رکھتا ہوں ،آپ میری اُمید و اِستحقاق سے بڑھ کر اپنی شان کے مطابق مجھے اجر و ثواب سے نوازدیجئے اور اِس بیماری والی رحمت کو عافیت والی رحمت سے تبدیل کردیجئے ، کیونکہ میں بہت کمزور ہوں ، مجھ میں برداشت کی سکت نہیں ،یا اللہ مجھے عافیت بخش دیجئے ۔