کتاب الجنائز |
|
ان سب میں سے دوسری صورت افضل اور بہتر ہے،اور تینوں صورتوں میں امام کے قریب سب سے پہلے مَرد کی میت رکھی جائے گی ، اُس کے بعد لڑکے کی میت کو رکھا جائے گااور پھر آخر میں عورت کی میّت کو رکھیں گے۔(فتاوی دارالعلوم زکریا : 2/632 تا 634)(احسن الفتاویٰ : 4/208)(عمدۃ الفقہ :2/523)مسجد میں نمازِ جنازہ پڑھنا : احناف اور مالکیہ : مسجد میں نمازِ جنازہ پڑھنا مکروہ ہے ۔ شوافع اور حنابلہ : مسجد میں نماز جنازہ پڑھنا جائز ہے ۔پھر حنابلہ تو صرف جائز ہی کہتے ہیں، جبکہ شوافع اسے مستحب بھی قرار دیتے ہیں ۔(الفقہ الاسلامی : 2/1524)(الفقہ علی المذاہب الاربعۃ 1/479) پھراس کی دو صورتیں ہیں : (1)جنازہ اور نمازی دونوں مسجد میں ہوں : اس بارے میں احناف کا ایک ہی قول یعنی کراہت کا ہے ۔ (2)اگرنمازی مسجد میں اور جنازہ خارجِ مسجد ہو: اس میں احناف کے نزدیک کراہت اور عدم کراہت کےدو قول ہیں، البتہ راجح یہ ہے کہ یہ کراہت مطلقاً ہر صورت میں ہے ۔ ہاں ! اگر عذر کی صورت ہو ، بایں طور کہ بارش کی وجہ سے یا جگہ کی تنگی کے باعث خارجِ مسجد نماز جنازہ نہ پڑھی جاسکتی ہو تو مسجد میں پڑھنا جائز ہے ، البتہ اس میں یہ صورت اختیار کرنی چاہیئے کہ میت ، امام اور کچھ مقتدی خارج مسجد کھڑے ہوں اور باقی لوگ مسجد میں ۔ (درسِ ترمذی : 3/311)