کتاب الجنائز |
|
حضرت عائشہ صدیقہفرماتی ہیں کہ نبی کریمﷺکے سامنے کسی مرنے والے کا بُرائی کے ساتھ تذکرہ کیا گیا،آپﷺنے اِرشاد فرمایا:اپنے مرنے والوں کا صرف خیر و بھلائی کے ساتھ تذکرہ کیا کرو۔لَا تَذْكُرُوا هَلْكَاكُمْ إِلَّا بِخَيْرٍ۔(نسائی:1935) نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے : اپنے مردوں کا صرف خیر و بھلائی کے ساتھ تذکر کیا کرو ، اِس لئے کہ اگر وہ جنتی ہیں تو تم گناہ گار ہوگے اور اگر وہ دوزخی ہیں تو (تمہیں اُن کی برائی کی کیا ضرورت ہے ) اُن کے لئے تو وہی کافی ہے جس میں وہ ہیں ۔لَا تَذْكُرُوْا مَوْتَاكُم إِلَّا بِخَيْرٍ فإِنَّهُمْ إن يَّكْونُوا مِنْ أهْلِ الْجَنَّة تَأثَمُوا وَإِنْ يَّكُوْنُوا مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَحَسْبُهُمْ مَا هُمْ فِيْهِ۔(اِحیاء علوم الدین:4/493)(6)— ایصالِ ثواب: میّت کیلئے ایصالِ ثواب کرنا چاہیئے اور اپنے نفلی اعمال ، مثلاً : تلاوت ،صدقہ،روزہ اور دیگر نفلی اعمال کرکے اللہ تعالیٰ سے دعاء کرنی چاہیئے کہ اُن کا اجرو ثواب مرحوم تک پہنچادیں۔ حضرت عبداللہ بن عباس بیان کرتے ہیں کہ حضرت سعد بن عبادہ کی والدہ فوت ہو گئیں۔ اس موقع پر وہ ان کے پاس نہیں تھے۔ (جب واپس پہنچے)تو نبی ﷺ کے پاس آئے اور پوچھا : یا رسول اللہ، میری والدہ فوت ہو گئی ہیں اور میں ان کے پاس نہیں تھا۔ کیا کوئی چیز جو میں ان کی طرف سے صدقہ کروں، انہیں فائدہ دے گی؟ آپ نے فرمایا: ہاں، اس پر انھوں نے کہا:میں آپ کو گواہ بناتا ہوں، یہ میرا مخراف(نامی باغ)ان(کےنام)پر صدقہ ہے۔أَنْبَأَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ تُوُفِّيَتْ أُمُّهُ وَهُوَ غَائِبٌ عَنْهَا، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُمِّي تُوُفِّيَتْ وَأَنَا