کتاب الجنائز |
|
آخرت میں دینے والا ہے وہ دنیا میں ہی دے دے (تاکہ آخرت میں محفوظ رہوں ) یہ سن کر نبی کریمﷺنےتعجب کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا:سبحان اللہ! تجھ میں اتنی طاقت کہاں؟یا فرمایا:تجھ میں اتنی استطاعت کہاں؟تو نے اس طرح دعاکیوں نہ کی: اَللَّهُمَّ آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً، وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ اے اللہ! ہمیں دنیا و آخرت دونوں جگہ کی بھلائی عطا فرما اور دوزخ کے عذاب سے ہمیں بچالے۔ سیدنا انس کہتے ہیں کہ پھر آپﷺ نے اس کے لیے دعا فرمائی اور اللہ تعالیٰ نے اسےاچھا کر دیا۔عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَادَ رَجُلًا مِنَ الْمُسْلِمِينَ قَدْ خَفَتَ فَصَارَ مِثْلَ الْفَرْخِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:«هَلْ كُنْتَ تَدْعُو بِشَيْءٍ أَوْ تَسْأَلُهُ إِيَّاهُ؟» قَالَ: نَعَمْ، كُنْتُ أَقُولُ: اللهُمَّ مَا كُنْتَ مُعَاقِبِي بِهِ فِي الْآخِرَةِ، فَعَجِّلْهُ لِي فِي الدُّنْيَا، فَقَالَ رَسُولُ اللهِﷺ:سُبْحَانَ اللهِ لَا تُطِيقُهُ-أَوْ لَا تَسْتَطِيعُهُ-أَفَلَا قُلْتَ: اللهُمَّ آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً، وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ،قَالَ: فَدَعَا اللهَ لَهُ، فَشَفَاهُ۔(مسلم:2688)چھٹا عمل :موت کی تمنا نہ کرنا: حضرت ابوہریرہنبی کریمﷺکایہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں :تم میں سے کوئی موت کی تمنا نہ کرے،کیونکہ یا تو وہ(نیک و صالح) مؤمن ہوگا تو امید ہے کہ (اعمالِ صالحہ میں)اور بھی آگے بڑھ جائے اور یا وہ گناہ گار ہوگا تو(زندگی ہونے کی صورت میں اُمید ہے کہ) شاید وہ توبہ کرلے۔لاَ يَتَمَنَّى أَحَدُكُمُ المَوْتَ إِمَّا مُحْسِنًا فَلَعَلَّهُ يَزْدَادُ، وَإِمَّا مُسِيئًا فَلَعَلَّهُ يَسْتَعْتِبُ۔(بخاری:7235) حضرت ابوہریرہنبی کریمﷺکایہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں: تم میں سے کوئی موت کی تمنا نہ کرے