کتاب الجنائز |
|
وَإِنَّمَا أبْكِي أَنه أَصَابَنِي عَلَى حَالِ فَتْرَةٍ وَلَمْ يُصِبْنِي فِي حَال اجْتِهَاد لِأَنَّهُ يكْتب للْعَبد من الْجَرّ إِذَا مَرِضَ مَا كَانَ يُكْتَبُ لَهُ قَبْلَ أَنْ يَمْرَضَ فَمَنَعَهُ مِنْهُ الْمَرَضُ۔(مشکوۃ المصابیح:1586)ساتویں فضیلت:آنکھوں کی بینائی چھن جانے پر صبر کا بدلہ جنت ہے: حدیثِ قدسی میں ہے:اللہ تعالیٰ اِرشاد فرماتے ہیں :جب میں اپنے کسی بندہ کو اُس کی دونوں پیاری چیزوں (یعنی دونوں آنکھوں کو چھین کر)میں مبتلاء کردیتا ہوں اور وہ اس پر صبر کرتا ہےتو میں ان دونوں کے بدلہ میں اسے جنّت عطاء کردیتا ہوں۔إِنَّ اللَّهَ قَالَ: إِذَا ابْتَلَيْتُ عَبْدِي بِحَبِيبَتَيْهِ فَصَبَرَ، عَوَّضْتُهُ مِنْهُمَا الجَنَّةَ۔(بخاری:5653)آٹھویں فضیلت:بیماری رفعِ درجات کا ذریعہ بھی ہوتی ہے: نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے:جب بندہ کیلئے اللہ تعالیٰ کی جانب سے کوئی بڑا درجہ مقرر ہوجاتا ہےجس تک وہ بندہ اپنے عمل کےذریعہ نہیں پہنچ سکتا تو اللہ تعالیٰ اُس کو جسمانی یا مالی طور پر یا اولاد کی جانب سے کسی مصیبت میں مبتلاء کردیتے ہیں،پھر اُس کو اُس پر صبر کی توفیق دیتے ہیں یہاں تک کہ اُس کو(صبر کی برکت سے) اُس درجہ تک پہنچادیتے ہیں جو اُس کیلئے مقرر ہوا تھا۔إِذَا سَبَقَتْ لِلْعَبْدِ مِنَ اللهِ مَنْزِلَةٌ لَمْ يَبْلُغْهَا بِعَمَلِهِ، ابْتَلَاهُ اللهُ فِي جَسَدِهِ أَوْ فِي مَالِهِ أَوْ فِي وَلَدِهِ، ثُمَّ صَبَّرَهُ حَتَّى يُبْلِغَهُ الْمَنْزِلَةَ الَّتِي سَبَقَتْ لَهُ مِنْهُ۔(مسند احمد:22338)(ابوداؤد:3090)نویں فضیلت: مصائب پر صبر کرنے والوں کو قابلِ رشک اجر ملتا ہے: حضرت جابرنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں :قیامت کے دن جبکہ اہلِ مصیبت کو اجر دیا جارہا ہوگا تو(اُس اجر کی کثرت کو دیکھ کر)اہلِ عافیت(جنہیں دنیا میں خوب عافیت کی زندگی ملی ہوگی)اِس