کتاب الجنائز |
|
اُس کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔اِس لئے ہرگز شیطان کے اِس دھوکہ کا شکار نہیں ہونا چاہیئے ،کیونکہ اِس بُری اور غلط سوچ کی وجہ سے شیطان اِنسان کو بہت سے فضیلت والے اعمال سے سے محروم کرکے بہت بڑے نقصان اور خسارے کا شکار کردیتا ہے۔دوسری کوتاہی :صرف جاننے والوں کی عیادت کرنا : عموماً معاشرے میں یہ سمجھا جاتا ہے کہ مریض کی عیادت کرنا صرف جاننے والے کیلئے یا رشتہ دار اور پڑوسی وغیرہ کیلئے ہے ،جبکہ احادیث ِ مبارکہ میں اِس طرح کی کوئی قید اور تحدید نہیں ،یہ ایک عمومی حکم ہے سب ہی کو اس کا اہتمام کرنا چاہیئے اور اپنے پرائے کا فرق ہر گز نہیں رکھنا چاہیئے ۔اور یہ بالکل ایسا ہی حکم ہے جیسے سلام کے بارے میں آتا ہے کہ اپنےجاننے والے اور نہ جاننے والے سب ہی کو سلام کرنا چاہیئے ۔تَقْرَأُ السَّلاَمَ عَلَى مَنْ عَرَفْتَ وَمَنْ لَمْ تَعْرِفْ۔(بخاری:12)اِسی طرح اپنےجاننے والے اور نہ جاننے والے سب ہی کی عیادت کرنی چاہیئے ۔(الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ:31/79)تیسری کوتاہی :مکافات کے طور پر عیادت کرنا : ایک کوتاہی یہ دیکھنے میں آتی ہے کہ صرف اُن لوگوں کی عیادت کو ضروری اور اہم سمجھا جاتا ہے جو ہماری بیماری میں ہمیں پوچھنے اور حال دریافت کرنے کیلئے آئے ہوں،اور جنہوں نے ہمیں بیماری میں نہ پوچھا ہو ہم اُس کی بیماری میں عیادت کرنے کو پسند نہیں کرتے،حالآنکہ یہ اخلاق نہیں ،یہ تو مکافات ہے،حدیث میں نبی کریمﷺنے ایسے شخص کی عیادت کرنے کا بھی بصراحت حکم دیا ہے،چنانچہ آپﷺ نے اِرشاد فرمایا:جو تمہاری عیادت نہ کرے تم اُس کی عیادت کرو اور جو تمہیں ہدیہ نہ دے تم اُسے ہدیہ پیش