کتاب الجنائز |
|
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:«يَوَدُّ أَهْلُ العَافِيَةِ يَوْمَ القِيَامَةِ حِينَ يُعْطَى أَهْلُ البَلَاءِ الثَّوَابَ لَوْ أَنَّ جُلُودَهُمْ كَانَتْ قُرِضَتْ فِي الدُّنْيَا بِالمَقَارِيضِ»۔(ترمذی:2402)دوسرا عمل: توکّل : اللہ تعالیٰ کا اِرشاد ہے:﴿وَمَنْ يَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ فَهُوَ حَسْبُهُ إِنَّ اللَّهَ بَالِغُ أَمْرِهِ قَدْ جَعَلَ اللَّهُ لِكُلِّ شَيْءٍ قَدْرًا﴾جو شخص اللہ پر توکل اور بھروسہ کرے گا اللہ اس کی مہمات کے لئے کافی ہے کیونکہ اللہ تعالی ٰاپنے کام کو جس طرح چاہے پورا کر کے رہتا ہے اس نے ہر چیز کا ایک اندازہ مقرر کر دیا ہے۔ توکل کے معنی یہ نہیں کہ اللہ کے پیدا کئے ہوئے علاج کے طریقوں اور دواؤں کو بھی اِستعمال نہ کیا جائے بلکہ مراد یہ ہے کہ اسباب اختیار یہ کو ضرور اختیار کرے مگر بھروسہ اسباب پر کرنے کے بجائے اللہ تعالی ٰپر کرے کہ جب تک اس کی مشیت و ارادہ نہ ہو جائے مجھے شفاء حاصل نہیں ہوسکتی۔ حضرت عبد اللہ بن عباسسے مَروی ہے کہ نبی کریمﷺ ایک دن ہمارے پاس باہر تشریف لائے اور فرمایا کہ ( خواب میں ) مجھ پر تمام امتیں پیش کی گئیں ۔ بعض نبی گزرتے اور ان کے ساتھ ( ان کی اتباع کرنے والا ) صرف ایک ہوتا ۔ بعض گزرتے اور ان کے ساتھ دو ہوتے بعض کے ساتھ پوری جماعت ہوتی اور بعض کے ساتھ کوئی بھی نہ ہوتا پھر میں نے ایک بڑی جماعت دیکھی جس سے آسمان کا کنارہ ڈھک گیا تھا میں سمجھا کہ یہ میری ہی امت ہو گی لیکن مجھ سے کہا گیا کہ یہ حضرت موسیٰ اور ان کی امت کے لوگ ہیں پھر مجھ سے کہا کہ دیکھو میں نے ایک بہت بڑی جماعت دیکھی جس نے آسمانوں کا کنارہ ڈھانپ لیا ہے ۔ پھر مجھ سے کہا گیا کہ ادھر دیکھو ، ادھر دیکھو ، میں نے دیکھا کہ بہت سی جماعتیں ہیں جو تمام افق پر