کتاب الجنائز |
|
اِس کیلئے بہت ہی مناسب طریقہ یہ ہے کہ فون وغیرہ کے ذریعہ پہلے سے مریض سے یا اُس کے گھر والوں سے صحیح اور مناسب وقت لے لیا جائے پھر عیادت کی جائے،اِس میں سب ہی کیلئے راحت ہے۔چھٹی کوتاہی :مریض کے ساتھ مایوس کُن لہجہ اپنانا: ایک کوتاہی یہ دیکھنے میں آتی ہے کہ بعض لوگ ناسمجھی میں مریض کو اُس کی بیماری کے بارے میں خوف دلاتے ہیں ،دوسرے لوگوں کےبارے میں اسی بیماری کے اندر مرجانے کے قصے سناتے ہیں ،جس کے نتیجہ میں مریض کی آدھی جان ویسے ہی نکل جاتی ہے اور اُسے اپنی بیماری کے بارے میں نااُمیدی سی ہوجاتی ہے ،یاد رکھئے! یہ انتہائی غلط طریقہ ہے ،جس سے نبی کریمﷺنے منع فرمایا ہے ،چنانچہ آپﷺنے مریض کو اُمید دلانے کی تعلیم دی ہےاور اس کا فائدہ یہ بیان کیا ہے کہ اس سے اُس کی زندگی میں کوئی اضافہ نہیں ہوگا اور نہ ہی آنے والی مصیبت یا موت ٹَل سکے گی ، لیکن کم ازکم اتنا فائدہ ہوگا کہ اُس کا دل خوش ہوجائے گا ۔(ترمذی:2087)ساتویں کوتاہی :غلط مشورہ دینا : مریض کو اُس کی بیماری میں ہرگز غلط مشورہ نہیں دینا چاہیئے ،بہت سے لوگ اِس ادب کا خیال نہیں رکھتے اور اپنی سمجھ کے مطابق طریقہ علاج یا غذاؤں کے حوالے سے ایسے مشورے دیدیتے ہیں جو بعض اوقات مریض کیلئے مُفید ہونے کے بجائے مُضر اور نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں ،اور مریض اُن پر عمل کرکے اپنے لئے اور بھی پریشانی کھڑی کرلیتا ہے۔