کتاب الجنائز |
|
ہے: نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے:جب تم میں سے کوئی مریض کے پاس داخل ہو تو ااُس کو چاہیئے کہ مریض سے مصافحہ کرے۔قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:إِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمْ عَلَى مَرِيضٍ فَلْيُصَافِحْهُ۔(شعب الایمان :8779)گیارہواں ادب :مریض کے سر یا ہاتھ پر ہاتھ رکھنا : ایک ادب یہ ہے کہ اگر مریض کو ناگوار نہ ہو اور ممکن ہو تو عیادت کرتے ہوئے سر پر یا مریض کے ہاتھوں پر اپنے ہاتھ رکھے جائیں،اِس عمل سے اپنائیت کا احساس بھی ہوتا ہے اور مریض کو ہاتھوں کے لمس سے سکون بھی ملتا ہے۔ حضرت ابوامامہفرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺنے اِرشاد فرمایا: مریض کی مکمل عیادت یہ ہے کہ تم میں سے کوئی شخص اپنے ہاتھ کو اُس کے چہرہ(پیشانی)پر رکھے اور اُس سے (اُس کا حال )دریافت کرے کہ وہ کیسا ہے،اور تمہارے درمیان محبت کا مکمل ہونا مصافحہ کرنے میں ہے۔وَمِنْ تَمَامِ عِيَادَةِ الْمَرِيضِ أَنْ يَضَعَ أَحَدُكُمْ يَدَهُ عَلَى وَجْهِهِ، أَوْ عَلَى يَدِهِ، فَيَسْأَلَهُ كَيْفَ هُوَ، وَتَمَامُ مَحَبَّتِكُمْ بَيْنَكُمِ الْمُصَافَحَةُ۔(طبرانی کبیر:7854) حضرت ابوہریرہفرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺنے اپنے صحابہ کرام میں سے کسی کی عیادت کی جن کو کوئی تکلیف لاحق تھی،آپﷺنے مریض کے ہاتھ کو پکڑا اور اپنا ہاتھ اُس کی پیشانی پر رکھ دیا،آپﷺاِس عمل کو(مریض کی پیشانی پر ہاتھ رکھنا)مریض کی عیادت کی تکمیل سمجھتے تھے۔عَادَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِهِ بِهِ وَجَعٌ، وَأَنَا مَعَهُ فَقَبَضَ عَلَى يَدِهِ فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَى جَبْهَتِهِ وَكَانَ يَرَى ذَلِكَ مِنْ تَمَامِ عِيَادَةِ الْمَرِيضِ۔(مجمع الزوائد:3778)