کتاب الجنائز |
|
حضرت جابرفرماتے ہیں کہ میرے پاس نبی کریمﷺعیادت کیلئے تشریف لائے تو نہ آپ خچر پر سوارتھے اور نہ ہی گھوڑے پر۔عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:جَاءَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي، لَيْسَ بِرَاكِبِ بَغْلٍ وَلاَ بِرْذَوْنٍ۔(بخاری:5664)پانچواں ادب :باوضو عیادت کرنا : جس نے اچھی طرح وضوکرکے اجر و ثواب کی نیت سےاپنےمسلمان بھائی کی عیادت کی اُس کو جہنم سےستر سال کی مَسافت کے قدر دور کردیا جاتا ہے۔مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ، وَعَادَ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ مُحْتَسِبًا بُوعِدَ مِنْ جَهَنَّمَ، مَسِيرَةَ سَبْعِينَ خَرِيفًا۔(ابوداؤد:3097) علّامہ طیبیفرماتے ہیں:سنّت یہ ہے کہ وضو کرکے عیادت کی جائے،اِس لئے کہ جب وضو کی حالت میں مریض کیلئے یا اپنے لئے دعاء کی جائے گی تو اُس کی قبولیت کا زیادہ اِمکان ہوگا۔حضرت زین العربفرماتے ہیں:وضو کرکے عیادت کرنے میں حکمت یہ معلوم ہوتی ہے کہ عیادت کرنا در اصل ایک عبادت ہے اور عبادت کو وضو کے ساتھ کامل طریقے سے کرنا ہی زیادہ افضل ہے۔(مرقاۃ:3/1135)چھٹا ادب :مریض کے پاس کم بیٹھنا اور جلدی اُٹھ جانا: عیادت کا ایک اہم ادب یہ ہے کہ مریض کے پاس تھوڑی دیر بیٹھا جائے،کیونکہ زیادہ دیر بیٹھنے کی صورت میں اُسے تکلیف ہوسکتی ہے۔ حضرت عبد اللہ بن عباسسے مروی ہے:سنت یہ ہے کہ مریض کے پاس کم بیٹھا جائےاور آوازوں میں کمی کی جائے،چنانچہ نبی کریمﷺکی بیماری میں جب شور اور اختلاف زیادہ ہوگیاتو آپﷺنے